اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ پاناما کیس اللہ کا ازخود نوٹس ہے اب وزیراعظم کے پاس دو ہی راستے ہیں یا تو استعفیٰ دیں یا اسمبلی تحلیل کردیں۔
وہ قومی اسمبلی میں خطاب کر رہے تھے، انہوں نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ عدالت میں جا کر بات کریں جب کہ وہ کہتے ہیں کہ عدالت میں استثنیٰ حاصل ہے اس لیے اسمبلی میں جا کر بات کریں کچھ کرلیں یہ معاملہ نہیں رکے گا۔
شیخ رشید نے کہا کہ قطری پہلے بھی ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو بن کے آئے تھے اور اب دوبارہ آئے ہیں آخر وہ ہر بار شریف خاندان کو بچانے کیوں آتے ہیں؟ قطری اس بار اس لیے آیا ہے کہ سیف الرحمان کو پورٹ قاسم دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قطری خط کے ڈرامے کے پیچھے چھپنا اتنا بھونڈا طریقہ ہے کہ میں اگر نواز شریف کے ہمراہ ہوتا تو قطری خط لکھوانے والے کو جوتے لگواتا لیکن وزیراعطم کو صرف خوشامدی لوگ ہی پسند ہیں جو ان کے نادان دوست ہونے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ پرانےدوست کی حیثیت مشورہ دے رہا ہوں سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے فیصلہ کرلیں کرپشن کے تابوت کے نکلنے کا وقت آگیا ہے ویسے بھی ن لیگ میں کافی اہل لوگ موجود ہیں کسی کو بھی وزیراعظم بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کتنی افسوس ناک بات ہے کہ پاناما کیس مُردوں پر ڈال دیا گیا ہے، کیا اب قبروں کا ٹرائل چاہتے ہیں؟ میاں صاحب نے صرف ایک پوتے کو جائیداد کا وارث بنایا باقی شہباز شریف اور عباس شریف کے بھی بچے ہیں تو میاں صاحب نے اثاثے صرف حسین نواز ہی کو کیوں دیے؟
شیخ رشید نے وزیر اعظم کے خاندان کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ قوم کے بچوں کو ڈانٹتے اوراپنی اولادوں کو بانٹتے ہو آخر وہ زمین ہی کیوں سونا اگلنے لگتی ہے جو یہ خریدیں اور لاکھوں روپے مالیت کی گاڑی فروخت کرنے جائیں تو وہ کروڑوں میں کیوں بکتی ہے؟
اپنی تقریر کے دوران شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم نواز شریف کو ڈیووس میں ہونے والے اجلاس میں کرپشن پر لیکچر دینے سے روک دیا گیا تھا اس لیے ایوان کو بتایا جائے کی ایسا کیوں کیا گیا اگر میرا دعویٰ غلط نکلا تو ایوان میں معافی مانگوں گا۔
انہوں نے بتایا کہ بی بی سی کی ایک اور اسٹوری سامنے آرہی ہے اور خود اسحاق ڈار نے ایک انٹرویو میں وزیراعظم کی مزید جائیداد کا اعتراف کیا، یہ مجسٹریٹ کے سامنے حلفیہ بیان دیتے ہیں اور پھر مکر جاتے ہیں اب اس اسٹوری میں کیے گئے منی لانڈرنگ کے اعتراف کی بھی عدالت میں جا کر نفی کر دیجیے گا۔