کراچی: لاڑکانہ کے بعد سندھ کے ضلع شکار پور میں بھی ایچ آئی وی ایڈز کے مزید چار کیسز سامنےآگئے۔
تفصیلات کے مطابق اندرونِ سندھ کے علاقے شکار پور میں واقع پیر بخش تھیم اور گاؤں سارنگ شر کے چار بچوں میں ایڈز کے مرض کی تصدیق ہوئی، متاثرہ بچوں کی عمریں 6 ماہ سے چار سال تک ہیں۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے ایڈز پھیلنے کی وجہ ایک ہی سرنج کے استعمال کو قرار دے دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ کیمپ اور اسکریننگ کے دوران وائرس کی تصدیق ہوئی۔
ڈی ایچ او نے ضلع میں موجود 50 اتائی ڈاکٹرز کے کلینک سیل کردیے جبکہ 3 میٹرنٹی ہومز اور لیباٹری کو بھی حکام نے بند کردیا۔
مزید پڑھیں: رتوڈیرو میں 5 دن میں 2 ہزار سے زائد افراد کی اسکریننگ، 85 افراد میں ایڈز کی تصدیق
یاد رہے کہ یکم مئ 2019 کو لاڑکانہ کے علاقے رتو ڈیرو میں ایڈز 2300 افراد میں سے 85 افراد میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہوئی تھی جن میں بچے بھی شامل تھے۔ ضلع لاڑکانہ کے تعلقہ رتو ڈیرو میں گزشتہ پانچ کے دن کے دوران دو ہزار سے زائد افراد کی اسکریننگ کی گئی تھی۔
انسداد ایڈز پروگرام کے منیجر ڈاکٹر سکندر علی نے میڈیا کو بتایا کہ 2300 میں سے 85 افراد میں ایچ آئی وی وائرس کی تصدیق ہوئی، جن میں سے 67 بچے جبکہ 18 بڑی عمر کے تھے۔ دریں اثنا، رتوڈیرو میں ایچ آئی وی پھیلنے اور ایک ڈاکٹر کے خلاف مقدمے کے معاملے میں ڈی آئی جی لاڑکانہ کی تشکیل کردہ 4 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے رتوڈیرو تھانے میں ڈاکٹر مظفر، کلینک پر کام کرنے والے 4 ڈسپینسرز کا بیان ریکارڈ کیا تھا۔
تحقیقاتی ٹیم نے ایچ آئی وی سے متاثرہ 5 بچوں کے والدین کا بھی بیان ریکارڈ کیا، جبکہ ڈسپنسروں کی ڈگریاں اور دیگر کاغذات بھی چیک کیے، ٹیم 5 دن میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ ڈی آئی جی کو پیش کرے گی۔