تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

سانحہ سیالکوٹ: پریانتھا نے کسی کی سرزنش کی تھی، وہ ایماندار افسر تھا، ملک عدنان

سیالکوٹ: سری لنکن شہری کی جان بچانے کی کوشش کرنے والے  مینیجر ملک عدنان نے کہا ہے کہ پریانتھا کمار ایماندار اور ڈیوٹی کے لحاظ سے سخت تھے، میرے علم میں آیا کہ انہوں نے کسی ملازم کی کام نہ کرنے پر سرزنش کی تھی۔

اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فیصل آباد میں واقع وزیرآباد روڈ پر قائم چمڑے کی فیکٹری کے پروڈکشن مینیجر ملک عدنان نے کہا کہ مجھے دورانِ مٹینگ پریانتھا پر حملے کا علم ہوا، جب وہاں پہنچا تو چالیس سے پچاس افراد اُن کی طرف آرہے تھے۔

ملک عدنان نے کہا کہ مشتعل افراد کو دیکھ کر میں نے پریانتھا کو بچانے کے لیے بھاگا مگر میرے پہنچنے سے پہلے اُس کے سر اور منہ پر چوٹیں آچکی تھیں، میں وہاں پہنچ کر پریانتھا کی ڈھال بننے کے لیے اُس پر لیٹا تو مشتعل افراد نے مجھے بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یرپانتھا کی جان نہ بچانے کا افسوس ہے کیونکہ وہ ایماندار اور ڈیوٹی کے معاملے میں سخت مؤقف رکھتے تھے،  انہوں نے اسی وجہ سے ایک شخص کی سرزنش بھی کی تھی۔

مزید پڑھیں: سانحہ سیالکوٹ: ڈھال بننے والے نوجوان کو تمغہ شجاعت دینے کا اعلان

’ پریانتھا کمپنی کے قواعد و ضوابط پر نہ صرف خود چلتا تھا بلکہ ملازمین کو بھی یہی ہدایت کرتا تھا،  فیکٹری میں اکثر پوسٹر لگے ہوتے ہیں جنہیں صفائی کیلئےاتارا جاتا ہے، اُسے اردو لکھنا اور پڑھنا نہیں آتی تھی اس لیے پریانتھا نے مشین پر لگے پوسٹر کو فوری ہٹانے کی ہدایت کی‘۔

ملک عدنان نے کہا کہ ’پریانتھاپرحملےکیلئے ساتھ والی فیکٹری اور مقامی لوگ دروازے توڑ کمپنی کر اندرداخل ہوئے، میں نے تمام لوگوں کی بہت منت سماجت کی مگر انہوں نے ایک بار نہیں سُنی اور اُسے بہیمانہ طریقے سے مارتے رہے، افسوس ہے پریانتھا کی جان نہیں بچا سکا‘۔

پرڈکشن مینیجر نے مزید کہا کہ میں ملک کی خاطر جان قربان کرنے کئے تیار ہوں، تمغہ شجاعت کے لیے نامزد کرنے پر وزیراعظم عمران خان کا بھی مشکور ہوں۔

Comments

- Advertisement -