کراچی: سندھی اجرک ڈے پر با اثر نوجوانوں کی فائرنگ کے واقعے کے سلسلے میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس کے تفتیشی افسر نے تمام ملزمان کو رشوت لے کر چھوڑ دیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کی خصوصی رپورٹ کے مطابق مبینہ ملزم طلحہ بیگ نے نمایندہ اے آر وائی سے گفتگو میں بھانڈا پھوڑ دیا، طلحہ بیگ نے الزام لگایا کہ تفتیشی افسر نے ان پر تشدد کیا اور اصل گناہ گاروں کو پکڑنے کے بعد چھوڑ دیا۔
طلحہ بیگ نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ تفتیشی افسر نے تمام گناہ گاروں کو مبینہ طور پر رشوت لے کر رہا کیا، سندھی اجرک ڈے پر فائرنگ کرنے والے پیپلز پارٹی کے اہم افراد کے جاننے والے تھے، تفتیشی افسر نے چالان سے با اثر افراد کے بچوں کا نام نکال دیا، میں خود تھانے حقیقت بتانے گیا تھا، لیکن مجھے ہی پکڑ کر بٹھا لیا۔
طلحہ بیگ نے بتایا کہ سعید غنی کے خاص شخص آفتاب چانڈیو کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا، فائرنگ کرنے والے افراد میں مہتاب چانڈیو بھی شامل تھا، جب کہ فائرنگ ویڈیو میں نظر آنے والی گاڑی سلمان قریشی کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ کا یوم ثقافت: بااثر افراد نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں
طلحہ بیگ نے یہ الزام بھی لگایا کہ پولیس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے والے مون کلہوڑ کا تعلق وزیر اعلیٰ ہاؤس سے ہے، مون کلہوڑ گورنمنٹ آف سندھ کی گاڑی میں ریلی میں شریک تھا، تفتیشی افسر کو سب پتا ہے کہ فائرنگ کرنے والے افراد کون تھے، میر محمد لاشاری نے جان بوجھ کر جعلی نام بھی مقدمے میں شامل کیے.
طلحہ بیگ نے کہا کہ انھوں نے پستول کو ہاتھ لگایا نہ ہی کوئی ویڈیو ہے جس میں انھیں دیکھا جا سکے۔ دوسری طرف حکمران جماعت کے سہراب خان سرکی کے بیٹے وائز سرگی کو کچھ نہیں کہا گیا، جو ویڈیو میں صاف طور سے نظر آ رہا ہے۔ جس کی گاڑی تھی سلمان قریشی، اس کو بھی پیسے لے کر چھوڑا گیا۔
طلحہ بیگ نے آئی جی سندھ سے اپیل کی ہے کہ اس کیس کے تفتیشی افسر کو تبدیل کیا جائے اور شفاف طریقے سے چھان بین کی جائے کیوں کہ مرکزی افراد اس معاملے سے نکال دیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ یکم دسمبر 2019 کو کراچی سمیت سندھ بھر میں سندھی کلچر ڈے منایا گیا تھا، سندھ بھر میں اس سلسلے میں ریلیاں نکالی گئی تھیں، کراچی میں نکالی جانے والی ریلی میں طلحہ بیگ بھی شامل تھے۔