تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

سندھ ہائیکورٹ کا اے آر وائی نیوز کیبل پر فوری بحال کرنے کا حکم

سندھ ہائیکورٹ نے پیمرا کا لائسنس منسوخی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا ہے اور اے آر وائی نیوز کی نشریات کو کیبل پر فوری بحال کرنے کا حکم دیا ہے۔

پاکستان کے سب سے مقبول ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے لائسنس معطلی پر سندھ ہائیکورٹ نے بڑا حکم جاری کر دیا ہے اور عدالت عالیہ کے جسٹس ذوالفقار احمد خان نے پیمرا کا لائسنس معطلی کے خلاف حکم امتناع جاری کرتے ہوئے پیمرا کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا اور اے آر وائی نیوز کی نشریات کو کیبل پر فوری بحال کرنے کا حکم دیا ہے۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے وکیل بیرسٹر ایان میمن نے بتایا کہ پیمرا کے نوٹیفکیشن کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس پر آج عدالت عالیہ نے چیئرمین پیمرا کے نوٹیفکیشن کو معطل کردیا ہے اور اے آر وائی نیوز کو فوری طور پر بحال کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

بیرسٹر ایان میمن کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم بذریعہ ای میل پیمرا کو بھجوایا جائے گا۔ اس حکمنامے پر اے آر وائی نیوز کی نشریات کو کیبل پر بحال نہ کیا گیا تو یہ توہین عدالت ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے عدالت سے حکم کو الیکٹرانکس سروس کرانے کی استدعا کی ہے۔

اپیل کی سماعت کے موقع پر بیرسٹر عابد زبیری اور جسٹس ذوالفقار کے درمیان مکالمہ ہوا۔ بیرسٹر عابد زبیری نے عدالت کو بتایا کہ ایک بار پھر اے آر وائی نیوز پر پابندی لگا دی گئی ہے جس پر جسٹس ذوالفقار نے کہا کہ یہ تو وہ بلڈنگ ہوگئی جس میں بار بار آگ لگ جاتی ہے۔ بیرسٹر زبیری نے کہا  کہ جی وہ پی این ایس سی کی بلڈنگ تھی۔

بیرسٹر عابد زبیری نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ بار بار اے آروائی نیوز کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اتوار کی شب 8 بجکر 26 منٹ پر اے آر وائی نیوز پر پابندی لگائی گئی غالباً وہ بھی ٹویٹر کے ذریعے۔ یہ بھی یقین نیہں کیا گیا کہ انتظامیہ کو اس حوالے سے لیٹر ملا بھی یا نہیں۔ دیگر چینلز نے بھی وہ مواد دکھایا جو اے آر وائی نیوز پر نشر ہوا۔

واضح رہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے اتوار کی شب 9 بجے کی ہیڈ لائنز میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کا بیان نشر کرنے کو جواز بتاتے ہوئے اے آر وائی نیوز کا لائسنس معطل کر دیا تھا۔

پیمرا کی جانب سے کہا گیا تھا کہ رات نو بجے کی ہیڈ لائنز میں عمران خان کو کیوں دکھایا گیا جبکہ اے آر وائی نیوز نے9 بجے کے خبرنامے میں عمران خان کا بیان نشر ہی نہیں کیا تھا پھر بھی نشریات کو معطل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پیمرا نے اے آر وائی نیوز کا لائسنس معطل کر دیا

اے آر وائی نیوز کی بندش پر ایمنسٹی انٹرنیشنل، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس سمیت ملکی وبین الاقوامی صحافتی صحافتی تنظیموں، سیاسی اور سماجی تنظیموں نے شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اظہار رائے کی آزادی کو پابند سلاسل کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔

Comments

- Advertisement -