کراچی: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کےتبادلے کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی،عدالت کا استفسار آئی جی سندھ کو ہٹانے پرتو حکم امتناع تھا انہیں کیسے ہٹایا گیا؟۔
تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کےتبادلے کےخلاف توہین عدالت کی درخواست پرسندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، بیرسٹرفیصل صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئی جی سندھ کو بلا جواز ہٹایا گیا ہے، عہدے سے ہٹانا عدالتی احکامات کی سنگین خلاف ورزی ہے.
اےڈی خواجہ اوپی ایس پرتعینات تھے، عدالتی احکامات پرآئی جی سندھ ہٹایاگیا، وکیل درخواست گزارکا کہنا ہے کہ ہمارے پاس صرف واٹس ایپ نوٹی فکیشن کی کاپی ہے، نوٹی فکیشن کے مطابق آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے.
سماعت کے دوران اےجی سندھ نے کہا کہ یہ اقدام عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کے زمرے میں نہیں آتا ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ آئی جی سندھ کو ہٹانے پرتو حکم امتناع تھا انہیں کیسے ہٹایا گیا؟، اے جی سندھ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے توسپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا ہے، جس پرعدالت نے فوری سوال کیا کہ کیا سندھ حکومت نےحکم امتناع کے خلاف سپریم کورٹ سےرجوع کیا تھا؟
دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ نے وکیل درخواست گزار سے پوچھا کہ کہ کیا آپ کے مطابق پولیس آرڈر 2002 میں ترمیم نہیں کی جاسکتی ہے، وکیل درخواست گزار نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پولیس آرڈر 2002 وفاقی قانون ہے ، اس میں ترمیم نہیں ہوسکتی ہے ۔
سندھ ہائی کورٹ نے قائم مقام آئی جی سندھ کا نوٹی فیکیشن معطل کرکے اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی.
واضح رہے دو روز قبل سندھ حکومت نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کر دی تھیں اور ان کی جگہ اے آئی جی سندھ عبدالمجید دستی کو عارضی طور پر نیا آئی جی سندھ مقرر کیا تھا