تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

6 ماہ کے بچوں کے لیے کون سی کووڈ ویکسین محفوظ ہے؟

چینی کمپنی سائنو ویک کی تیار کردہ کووڈ ویکسین 6 ماہ اور اس سے زائد عمر کے بچوں کے لیے بھی مؤثر اور محفوظ قرار دے دی گئی۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چینی کمپنی سائنو ویک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین 6 ماہ یا اس سے زائد عمر کے بچوں کے لیے محفوظ قرار دے دی گئی۔

کمپنی کے حکام نے بتایا کہ سائنو ویک کی جانب سے اکتوبر میں 3 سے 17 سال کی عمر کے بچوں پر ویکسین کی آزمائش کے ٹرائلز کے ابتدائی 2 مراحل کے نتائج ہانگ کانگ حکومت کے پاس جمع کروائے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرائلز میں بچوں کے مدافعتی ردعمل اور ویکسین محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

چین میں 12 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کی ویکسی نیشن کو بھی ویکسین کے محفوظ ہونے کے ڈیٹا میں شامل کیا گیا تھا۔ سائنو ویک کے میڈیکل افیئرز ڈائریکٹر ڈاکٹر گاؤ یونگ جون نے بتایا کہ اب تک ہم نے بچوں میں کسی قسم کے مضر اثرات دریافت نہیں کیے جو ایک اچھی بات ہے۔

سائنو ویک کی جانب سے اکتوبر میں ہانگ کانگ حکومت سے درخواست کی گئی تھی کہ ویکسی نیشن کے لیے بچوں کی عمر کی حد کم کی جائے جو ابھی 3 سال سے شروع ہوتی ہے۔

ڈاکٹر گاؤ یونگ نے بتایا کہ ٹرائلز کے تیسرے مرحلے کے ابتدائی نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ویکسین بچوں کے لیے بہت زیادہ محفوظ ہے اور اس سے کسی قسم کے سنگین اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

تیسرے مرحلے کے ٹرائل کا آغاز ستمبر 2021 میں جنوبی افریقہ، چلی، فلپائن اور ملائیشیا میں ہوا تھا اور اس میں 6 ماہ سے 17 سال کی عمر کے 14 ہزار بچوں کو شامل کیا جائے گا۔

ان میں ویکسین کی 2 خوراکوں کی افادیت، مدافعتی ردعمل اور محفوظ ہونے کو جانچا جارہا ہے۔ اب تک 2 ہزار 140 بچوں کی خدمات حاصل کی جاچکی ہیں اور 684 میں ویکسین کے محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی۔

18.6 فیصد میں ویکسین سے جڑے مضر اثرات دریافت ہوئے جن میں سردرد اور انجیکشن کے مقام پر تکلیف نمایاں ہیں۔ یہ شرح ٹرائلز کے ابتدائی 2 مراحل کی 26.6 فیصد سے کم ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ ویکسین کی افادیت کے ڈیٹا کے تجزیے کے لیے مزید وقت درکار ہے اور عبوری رپورٹ آئندہ سال دستیاب ہوگی۔

Comments

- Advertisement -