تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

کیا آپ جانتے ہیں کہ آسمان‘ نیلا نہیں ہے

کیا آپ جانتے ہیں کہ نیلا نظر آنے والا آسمان درحقیقت نیلا نہیں ہے، اگر آسمان نیلا نہیں ہے تو پھر ہمیں‘ آپ کو اور ساری دنیا کو نیلا کیسے نظرآتا ہے؟۔

آسمان جب نیلا نہیں ہے تو ایسا کیوں دکھائی دیتا ہے ‘ اس پہیلی کو سلجهانے میں انسان کو بہت سی صدیاں لگی ہیں جس میں بہت سارے ذہین لوگوں نے حصہ لیا جن میں ارسطو‘ آئزک نیوٹن‘ تھامس ینگ‘ جیمز کلرک میکسویل اور ہرمین وون ہیلمولٹز کے نام سرفہرست ہیں۔

آئزک نیوٹن نے ایک بلوریں منشور کے ساتھ اس تجربے کا عملی مظاہرہ کیا کہ سورج کی سفید روشنی میں ہی دکهائی دیتے سپیکٹرم کے تمام رنگ موجود ہوتے ہیں۔

تمام رنگ جذب ہو سکتے ہیں، لیکن نیلا رنگ جو کہ اعلیٰ تعدد (فریکوئینسیز ) کا حامل ہے وہ زیادہ جذب ہوتا ہے نسبتاً سرخ کے جو کہ ادنیٰ تعدد کا حامل رنگ ہے۔

ہماری آنکهیں جو روشنی دیکهتی ہیں یہ مقناطیسی سپیکٹرم کا حصہ ہیں. سورج سے یا بلب سے آتی روشنی شاید ہمیں سفید دکهائی دے لیکن حقیقت میں یہ روشنی بہت سے رنگوں کا مجموعہ ہوتی ہے. ہم ان تمام رنگوں کو منشور کے ساتھ الگ الگ کر کے دیکھ سکتے ہیں۔

ہم اس سپیکٹرم کو اس وقت بهی دیکھ سکتے ہیں جب آسمان میں قوس قزح نظر آتی ہے۔

کہکشاں کے نظروں سے اوجھل ہونے کا خدشہ

 جس میں رنگ ایک دوسرے میں مرکب مسلسل کی صورت گندهے ہوتے ہیں. سپیکٹرم کے ایک سرے پر سرخ اور سنگترہ رنگ ہوتے ہیں۔

جب کے پیلا، سبز، نیلا، انڈیگو اور بنفشی رنگ کے مدهم سائے ہوتے ہیں۔

ہر رنگ کی طول موج، تعدد ( فریکوئینسی ) اور توانائی ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے۔

نظر آتے سپیکٹرم میں بنفشی رنگ کی طول موج سب سے کم ہوتی ہے جس کا مطلب ہے کہ اس کی تعدد ( فریکوئینسی ) اور توانائی سب سے زیادہ ہوتی ہے۔

سرخ رنگ کی طول موج سب سے زیادہ طویل ہوتی ہے جبکہ تعدد اور توانائی سب سے کم ہوتی ہے۔

تو سوال اب یہ ہے کہ آسمان نیلا کیوں ہے؟

آسمان کا نیلا رنگ اصل میں رے لی عمل پھیلاؤ کا نتیجہ ہے، جب روشنی کسی فضا میں داخل ہوتی ہے تو ان میں سے زیادہ تر لمبی طول موج گزر جاتی ہے. سرخ، سنگترہ اور پیلا ہوا کے ساتھ اثر انداز ہوتے ہیں۔

یہ رے لی پھیلاؤ عمل کہلاتا ہے، یہ دریافت انگریز طبیعات دان لارڈ جان رے لی سے منسوب ہے جس نے یہ عمل 1870ء میں دریافت کیا تها۔

سورج کی روشنی جب کرہ ہوائی سے ٹکراتی ہے تو روشنی کی لمبی سرخ لہر اس میں سے گزر جاتی ہے، لیکن نیلی روشنی گیس کے مالیکیولوں سے ٹکرا کر پهیل جاتی ہے یوں آسمان نیلا دکهائی دیتا ہے۔

ڈوبتے سورج کی روشنی کو زیادہ کرہ ہوائی سے گزرنا پڑتا ہے اس لئے روشنی کی چهوٹی لہریں گیسوں سے ٹکرا کے پهیل جاتی ہیں اور صرف سرخ روشنی کی لہر گزرتی ہے اس لئے سورج سرخ نظر آتا ہے۔

Comments

- Advertisement -