ماسکو : روسی صدر ولادیمیر پوتن نے مغربی ممالک میں قید سلیپر ایجنٹس کے اہل خانہ سمیت وطن واپسی پر ان کا پُرتپاک استقبال کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کریملن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ آزاد کیے گئے سلیپر ایجنٹوں کے بچوں کو دوران پرواز علم ہوا کہ وہ دراصل روسی باشندے ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن ذاتی طور پر مغربی ممالک کی قید سے رہائی پاکر آنے والوں کا استقبال کرنے کے لیے ایئر پورٹ پر پہنچے، یہ روسی شہری تھے جو مغربی ممالک میں زیر حراست تھے اور حال ہی میں قیدیوں کے تبادلے کے نتیجے میں رہا کیے گئے تھے۔
اس حوالے سے روسی ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ اس سے قبل سلیپر ایجنٹس کے بچے یہ بات نہیں جانتے تھے کہ وہ روسی ہیں اور ان کا اس ملک سے کوئی تعلق بھی ہے۔
مذکورہ جب بچے طیارے کی سیڑھیوں سے نیچے اترے تو وہ روسی صدر پوتن نے ہسپانوی زبان میں ‘بیونس نوچس’ کہہ کر ان کا استقبال کیا۔
مزید تفصیلات بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ مغربی ممالک اور روس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے نتیجے میں رہائی پانے والوں میں جرمنی سے رہا ہونے والا ہٹ مین وادیم کراسیکوف بھی ہے، جو روس کی ایف بی ایس سیکورٹی سروس کا ملازم تھا اور ایف ایس بی کے خصوصی دستوں کے یونٹ الفا گروپ میں خدمات انجام دے چکا تھا۔
کراسیکوف کو سال 2019 میں برلن میں ایک سابق چیچن جنگجو زیلم خان کو قتل کرنے کےالزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد ازاں 2021میں کراسکیوف کو اس مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی اور وہ جرمنی ہی میں اپنی قید کاٹ رہا تھا۔
گزشتہ شام ماسکو ایئر پورٹ پر طیارے سے اترنے کے بعد صدر ولادیمیر پوتن نے کراسکیوف کو خوش آمدید کہتے ہوئے گلے سے لگایا۔
کراسیکوف بیس بال کی ٹوپی اور ٹریک سوٹ پہنے ہوئے تھا، واپس آنے والوں میں یہ پہلا شخص تھا جس نے ہوائی جہاز سے اتر کر پوٹن سے ملاقات کی
کریملن ترجمان کے مطابق رہا کیے جانے والوں میں نام نہاد "غیر قانونی” سلیپر ایجنٹ دلتسیو ان کی بیوی اور دو بچے بھی شامل ہیں، جنہیں سلووینیا کی ایک عدالت نے ارجنٹائن کا بہانہ کرکے جاسوسی کرنے کے جرم میں قید کی سزا سنائی تھی۔
ترجمان نے بتایا کہ انہیں بھی ان کے دو بچوں کے ساتھ روس واپس بھیج دیا گیا ہے، پیسکوف نے مزید بتایا کہ جب اس جوڑے کو جیل میں رکھا گیا تھا تو انہیں صرف اپنے بچوں تک محدود رسائی دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ مغربی ممالک اور روس کے درمیان ہونے والے قیدیوں کے اس تبادلے میں مجموعی طور پر 24 قیدی شامل تھے، جن میں سے 16 کو روس سے مغربی ممالک روانہ کیا گیا اور مغرب میں رکھے گئے آٹھ روسی قیدیوں کو واپس بھیجا گیا۔