تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

بچے کو ذہین بنانے کے لیے اچھے اسکول اور پیسوں کی ضرورت نہیں، تحقیق

نیویارک: امریکا میں ہونے والی تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی کہ اساتذہ والدین اور طالب علموں کا باہمی رشتہ بچوں کی قابلیت کو بڑھاتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اوہیو یونیوسٹی میں ہونے والے تحقیقاتی مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ بچوں کی اچھی تعلیم اور قابلیت کے لیے معاشی طور پر مستحکم ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اساتذہ کا طالب علموں کے ساتھ سماجی تعلق اور والدین کا برتاؤ بچوں کی قابلیت اور اُن کو ذہین بنانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

مطالعے میں پرائمری اسکول کے اُن بچوں میں میتھس اور پڑھنے کی صلاحیت میں خود اعتمادی دیکھی گئی جن کے اساتذہ اور والدین کے باہمی رابطے تھے اور ٹیچر کا طلب علم کے ساتھ سماجی رشتہ بھی تھا۔

مزید پڑھیں: آن لائن گیمز بچوں کی تعلیمی استعداد بڑھانے میں معاون

ماہرین کا ماننا ہے کہ اساتذہ اگر پڑھانے کے علاوہ طالب علموں کے ساتھ سماجی کاموں جیسے کھیل کود یا دیگر کاموں میں حصہ لیں تو اس کے ذریعے بچوں کا حوصلہ اور خود اعتمادی میں مزید اضافہ ہوتا ہے اور یہی چیز اُن کی تعلیمی قابلیت میں‌ اضافہ بھی کرتی ہے۔

عام طور پر والدین کا ماننا ہے کہ بچوں کو اچھی تعلیم دلوانے کے لیے پیسے کی ضرورت ہے کیونکہ اسی کے ذریعے بڑے اسکولوں میں ایڈمیشن یا اُس کے اخراجات ممکن ہیں۔

ماہرین کے مطابق معاشرے میں رائج تاثر تحقیق کے نتائج سامنے آنے کے بعد بالکل ہی غلط ثابت ہوا کیونکہ ٹیچرز، والدین اور بچوں کا آپسی تعلق ایک بڑا سرمایہ ہے جو معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرسکتاہے۔

اوہیو یونیورسٹی کے پروفیسر روجر گودرد کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق کے نتائج جنرل ایجوکیشن میں شائع ہوئے۔ مطالعے میں 5 ہزار سے زائد 78 تعلیمی اداروں کے بچوں کو شامل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بچوں کی تعلیم کا ہدف حاصل نہیں کیا جاسکا، یونیسکو

تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ والدین کی طرف سے بچوں کی حوصلہ افزائی اور معاونت بھی اُن کی قابلیت اور ذہانت میں اضافہ کرتی ہے جبکہ اساتذہ اُن کے اعتماد میں اضافہ کرتے ہیں جو معاشرے کو اچھی باتوں کی طرف راغب کرتے ہیں۔

پروفیسر روجر کا کہنا ہے کہ ’مطالعے میں طالب علموں سے مختلف سوالات کیے گئے جن کا انہوں نے خود اعتمادی کے ساتھ جواب دیا جبکہ متعدد بچے ایسے بھی تھے جو آسان جوابات نہیں دے سکے’۔

ماہرین نے چوتھے گریڈ تک کے بچوں کو مطالعے میں شامل کیا جن سے میتھس اور دیگر مضامین کا ٹیسٹ لیا گیا، نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ جو بچے سماجی سرمایہ رکھتے ہیں وہ اچھے نمبروں سے پاس ہوئے جبکہ دیگر طالب علم اچھے نتائج حاصل نہ کرسکے۔

Comments

- Advertisement -
عمیر دبیر
عمیر دبیر
محمد عمیر دبیر اے آر وائی نیوز میں بحیثیت سب ایڈیٹر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں