اسلام آباد: نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے افغانستان سے آنے والے طلبہ کے لیے ایس او پیز طے کر لیے ہیں، ان ایس او پیز کا اعلان آج وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت این سی او سی اجلاس میں کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق این سی او سی نے کہا ہے کہ افغانستان سے 3 ہزار طلبہ کی آمد جاری ہے، افغان طلبہ پاکستان کے مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں، ان کی آمد پر کرونا ٹیسٹنگ کے مؤثر انتظامات کیے گئے ہیں۔
این سی او سی کے مطابق کرونا پازیٹیو افغان طلبہ کو واپس بھجوایا جائے گا، افغانستان سے آنے والے طلبہ 10 دن لازمی قرنطینہ میں رہیں گے، اور قرنطینہ کے اختتام پر ان کو کرونا ویکسین لگائی جائے گی۔
اجلاس میں این سی او سی نے ملک میں ایس او پیز کی خلاف ورزی پر شدید اظہار تشویش کیا، حکام کا کہنا تھا کہ مختلف سیکٹرز میں کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، جن میں ریسٹورنٹس، انڈور جمنیزیم، شادی ہالز، ٹرانسپورٹ، مارکیٹس، ٹوررازم شعبے شامل ہیں۔
اجلاس میں کہا گیا کہ ایس او پیز پر عدم عمل درآمد پر سخت پابندیوں کے فیصلے بھی لیے جا سکتے ہیں، اس سلسلے میں ایک خصوصی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے، جس میں ایس او پیز نفاذ کے سخت میکنزم پر غور ہوگا۔
اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ کروناویکسینیشن کے تصدیقی پورٹل کا اجرا بھی کر دیا گیا ہے، جس کا مقصد لازمی ویکسینیشن والے مقامات پر تصدیقی عمل یقینی بنانا ہے، شہری ویکسینیشن کے وقت نمز میں کوائف کا اندراج یقینی بنائیں، اور ویکسین سینٹر کا عملہ بھی کوائف کا بر وقت اندراج یقینی بنائے۔
این سی او سی کا کہنا ہے کہ مشاورت سے موڈرنا ویکسین والے سینٹرز کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے، ملک کے 59 مراکز میں موڈرنا ویکسین دستیاب ہے، پنجاب کے 15، سندھ 10، کے پی کے 14، بلوچستان کے 4،گلگت بلتستان کے 6، آزاد کشمیر کے 5، اسلام آباد کے 5 سینٹرز پر موڈرنا ویکسین دستیاب ہے۔