لندن: ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ کے مابین ساؤتھمپٹن ٹیسٹ میں فاسٹ بولرز کو ملنے والی سوئنگ نے ڈیوک بال پر تمام خدشات کو دور کر دیا۔
کورونا وبا کے دوران احتیاطی تدابیر کے تحت بند دروازوں میں بغیر تماشائیوں کے بحال ہونے والی انٹرنیشنل کرکٹ میں نئے قوانین کے تحت بال کو تھوک لگا کر چمکانے پر عائد پابندی نے فاسٹ بولرز کے لیے سوئنگ کو ایک بڑا چیلنج بنایا ہے۔
ماہرین کرکٹ اور لیجنڈ بولرز کا ماننا ہے کہ تھوک لگانے کی پابندی سے ڈیوک بال زیادہ سوئنگ نہیں ہوگی جس کی وجہ سے سوئنگ کرنے والے فاسٹ بولر زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہوں گے۔
اس صورتحال پر سابق کپتان اور معروف کمنٹیٹر رمیز راجا بھی مشورہ دے چکے ہیں کہ نئی پابندی کے پیش نظر ٹی ٹوئنٹی اسپیشلسٹ کو اسکواڈ کا حصہ بنایا جائے کیونکہ وہ لائن و لینتھ برقرار رکھتے ہوئے وکٹ ٹو وکٹ گیند بازی کر کے فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں برعکس سوئنگ بولرز کے،جنہیں غیر چمکتی گیند سے سوئنگ کرنا مشکل ہوگا۔
برطانیہ میں گیند بنانے والی کمپنی نے ماہرین کرکٹ کے سوالات پر ساؤتھمپٹن ٹیسٹ کی مثال دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میچ میں ہونے والی سوئنگ نے تمام خدشات دور کر دیے ہیں۔
مینیجنگ ڈائریکٹر آف برٹش کرکٹ بال لمیٹڈ ڈیلپ ججوڈیا کا کہنا ہے کہ انگلینڈ ویسٹ انڈیز میچ میں بغیر تھوک کے چمکتی گیند کو سوئنگ ہوتے دیکھا جا سکتا ہے، گیند سوئنگ ہوئی اور یہ ایک بیلنس گیم آف کرکٹ تھا۔
ان کے اس دعوے کو اس اعتبار سے بھی تقویت ملتی ہے کہ ویسٹ انڈین کپتان جیسن ہولڈر نے کیریئر بیسٹ بولنگ کرتے ہوئے 42 رنز کے عوض 6 وکٹیں حاصل کیں جب کہ ان کے برعکس انگلش بولر آرچر مارک ووڈ زیادہ متاثر کن پرفارمنس نہیں دیکھا پائے۔
Mohammad Abbas and Naseem Shah talk about return to cricket and bowling with the Dukes ball.
@Mohmmadabbas111 @iNaseemShah pic.twitter.com/LTMaxRxqkV
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) July 6, 2020
پاکستان کے ابھرتے ہوئے اسٹار فاسٹ بولر نسیم شاہ سمیت دیگر بولرز ڈیوک بال سے سوئنگ کی پریکٹس کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت کوشش کرتے ہیں کہ بال کوتھوک سے نہ چمکائیں، پسینے کے ساتھ بال شائن ہوتا رہے تو اچھا ہے۔