اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ ن لیگ کی ٹکٹ اب فلم کی ٹکٹ بن گئی اور فلم بھی فیل ہے، اب صرف عمران خان کے ٹکٹ کی اہمیت ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ شریفوں کی وفاق کی گیم ختم ہے، ان کوسمجھ ہی نہیں آرہی کہ ن لیگ کی ٹکٹ اب فلم کی ٹکٹ بن گئی اور فلم بھی فیل ہے، اب صرف عمران خان کے ٹکٹ کی اہمیت ہے۔
چوہدری پرویز الہٰی نے مزید کہا کہ ن لیگ والے اس وقت جلتے توے پر لیٹے ہوئےہیں، شریفوں کی وفاق کی گیم ختم ہے، ان کوسمجھ ہی نہیں آرہی، دیکھ لینا وفاق میں ان کی حکومت ایک ماہ سے زیادہ نہیں رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب وفاق میں مقابلہ ہوگا تو سالک حسین اور طارق بشیرچیمہ کا ہمیں پتہ ہے کیا کرنا ہے، اعتماد کے ووٹ سے قبل ہم سالک اورچیمہ صاحب کو واپس لےآئیں گے اور 100 فیصد دونوں واپس آئیں گے اور ان کا دھڑن تختہ کرکے آئیں گے، یہ ہمارے گھر کے بندے ہیں انکوبھی پتہ ہےمیرےساتھ شریفوں نےکیا کیا۔
چوہدری پرویز الہٰی نے مزید کہا ک چیمہ صاحب کو عمران خان پر کوئی غصہ تھا مگر خلاف ووٹ نہیں دیے، چیمہ صاحب نے زرداری صاحب کو کہا کہ یا میرا ووٹ لے لیں یا سالک کا، چیمہ صاحب نے ان سے یہ بھی کہا کہ اگر چوہدری صاحب کا ووٹ لینا ہے تو وہاں سے فون کرائیں، میں نے سالک اور چیمہ صاحب کو ووٹ دینے کی بالکل اجازت نہیں دی۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے مقابلے سے ہٹا نہیں کیونکہ انتخاب تو ہوا ہی نہیں، کبھی ایسے نہیں ہوا کہ پولیس اسمبلی میں ایسے گھسے اور کاروائی ہاتھ میں لے، یہ تو کہیں اسٹینڈ ہی نہیں کرتے کیونکہ حمزہ کا تو حلف بھی نہیں ہوا۔
چوہدری پرویز الہٰی کا یہ بھی کہنا تھا کہ برطانوی ہائی کمشنر آئے تو بتایا انگلینڈ میں 100 سال پہلے ایسا واقعہ ہوا تھا، وہاں پر بادشاہ نے آکر معافی مانگی، جتنے چھلانگ مار کر آئے وہ سارے قتل ہوگئے، برطانوی ہائی کمشنر نے مجھ سے کہا آپ عدالت کیوں نہیں جاتے تو ہم نے کہا کہ چیلنج کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حمزہ نے مجھ پر حملہ کرایا مگر جب اسے تکلیف ہوئی میں نے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے، عمران خان سے میرا جھگڑا یہی تھا کہ وہ کہتے تھے حمزہ کو اجازت نہ دو لیکن میں نے عمران خان کی نہیں سنی اور حمزہ کے پروڈکشن آرڈر جاری کرتا رہا، لیکن حمزہ نے جو رویہ دکھایا یہ پہلی دفعہ نہیں یہ ایسے ہی کرتے رہے ہیں، جب یہ فوج سے لڑکر بھاگے تھےاسوقت بھی ہمارا ان سے اچھا برتاؤ ہی رہا۔
پرویز الہٰی نے کہا کہ ہم اب پیچھے ہٹے کیونکہ انکے خاندان کے اندر سے حقیقت معلوم ہوگئی تھی، ہمیں معلوم ہوا کہ نوازشریف نے کہا انکو وزارت اعلیٰ صرف سونگھائیں گے، اللہ تعالی نے انکو بےنقاب کرنا تھا اور شریفوں کی اصلیت دوبارہ سامنے آگئی۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ شریفوں نے تو دو بار قرآن پاک پر قسم دے کر وزارت اعلیٰ کا وعدہ پورا نہیں کیا تھا، 85 میں شہباز شریف خود قران پاک لے کر آیا پھر97 میں انکے والد نے وعدہ کیا تھا۔ عمران خان واحد آدمی ہے جس نے کہا آپ وزیراعلیٰ بنیں اور پھر قائم رہا، لوگوں کو تکلیف ہوئی مگرخان صاحب نے کہا میں نے کمٹمنٹ کردی ہے۔
چوہدری پرویز الہٰی نے انکشاف کیا کہ نواز شریف کو جب پرویز مشرف نے پکڑا تو میاں شریف کا ایک خط مجھے دیا گیا، مریم، کلثوم بی بی اور حمزہ خط لیکر آئے تھے جس میں میاں شریف نے معافی مانگی تھی، بک بک بند کرو ورنہ دکھاؤں وہ خط جو آج بھی میرے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت صاحب ٹھیک ہیں اورمیرے ساتھ ہیں، سالک کو وزارت دی مگر محکمہ نہ دیا تو شجاعت صاحب نے کہا واپس لے لیں، چوہدری شجاعت نے کہا ووٹ تو تم کو دے دیا اب بچوں کو خراب نہ کرو، اسحاق ڈار نے شجاعت صاحب کو فون پر کہا کہ سالک کو اچھا دفتر بناکر دوں گا، شجاعت صاحب نے کہا کیا ایون فیلڈ میں ہمیں بلاتے ہو کیونکہ تم نے تو واپس ہی نہیں آنا ہے۔
رہنما ق لیگ نے کہا کہ قومی اسمبلی الیکشن ہونگے، صوبائی اسمبلیوں پر زرداری اور ہمارا مفاد ایک ہے، پنجاب میں انکو سرپرائز دینگے جیسے پہلے سرپرائز دیے تھے، انشا اللہ شریفوں کی جو خواہش ہے وہ بس خواہش ہی رہے گی اور مجھے پوری امید ہے کہ عمران خان کے اداروں سےمعاملات ٹھیک ہوجائیں گے۔