تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

وزیر اعظم کی ہدایت پر ندیم بابر نے معاون خصوصی برائے پٹرولیم کا قلم دان چھوڑ دیا

اسلام آباد: وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی ہدایت پر ندیم بابر نے معاون خصوصی برائے پٹرولیم کا قلم دان چھوڑ دیا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اسد عمر نے آج نیوز کانفرنس میں بتایا کہ گزشتہ سال پٹرولیم بحران پر وزیر اعظم نے ندیم بابر کو قلم دان چھوڑنے کی ہدایت کی تھی، پٹرولیم بحران پر سیکریٹری پٹرولیم کو بھی واپس بھیجا جا رہا ہے، کمیٹی نے ندیم بابر اور سیکریٹری پٹرولیم کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی تھی۔

اسد عمر نے کہا گزشتہ سال جون میں پٹرول بحران سامنے آیا تھا، جس پر ایف آئی اے کو آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی فرانزک آڈٹ کا ٹاسک دیا گیا ہے، حکومت نے فیصلہ کیا کہ جون میں پٹرول بحران کی تحقیقات کی جائے، بحران میں ملوث سرکاری افسران کی بھی نشان دہی کرنی ہے۔

اسد عمر نے وضاحت کی کہ ندیم بابر اور سیکریٹری پٹرولیم پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا، یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ کوئی غیر قانونی اقدام نظر آیا ہے، پوری چَین کی انویسٹی گیشن ہونی ہے اس لیے وزیر اعظم نے ان دونوں کو آزادانہ تحقیقات کے لیے وزارت سے الگ کیا ہے۔

انھوں نے کہا پٹرول بحران کے سلسلے میں جو بھی مجرمانہ کام ہوئے ہیں، ایف آئی اے اس کی تحقیقات کرے گی، ادارے کو ثبوت سامنے لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے، ایف آئی اے 90 روز میں فرانزک کر کے رپورٹ پیش کرے گی۔ انھوں نے مزید کہا پٹرولیم بحران پر 3 حتمی سفارشات دی گئی ہیں، ان میں ذمہ داران کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی سفارش بھی شامل ہے، سسٹم میں کمزوریوں کی بھی نشان دہی کی گئی ہے، بحران کی وجہ کون سی کم زوریاں بنیں، اس کی تحقیقات ہوں گی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا یہ دیکھا جائے گا کہ جو فروخت ہوئی تھی، وہ واقعی تھی یا صرف کاغذی کارروائی کی گئی تھی، اس کی تحقیقات کی جائے گی کہ کیا پراڈکٹ کی ذخیرہ اندوزی ہوئی اور اگر ہوئی تو کس نے کی۔

وفاقی وزیر نے اقرار کیا کہ کوئی شک نہیں جن اداروں کو ذمہ داری دی گئی تھی وہ ناکام رہے، ہمیں دیکھنا ہے کہ ذمہ داری کیوں ادا نہیں کی گئی، فرانزک اس لیے کرایا جا رہا ہے کہ جو ذمہ دار ہیں انھیں ہتھکڑی لگے، اور شفاف تحقیق کے لیے لازم ہے کہ وہ شخص اس جگہ پر نہ ہو جو فیصلے کر رہا تھا۔

اسد عمر کا کہنا تھا قانون کے تحت سزاؤں اور جرمانوں کو بھی سخت کیا جا رہا ہے، وزیر اعظم کے تمام فیصلے عوام کو بہتر سے بہتر سہولت کے لیے ہیں، اسی لیے ملک کے مافیاز اور کارٹیلز کے خلاف اقدامات لیےگئے ہیں، وزیر اعظم چاہتے تھے کہ گہرائی تک جایا جائے تاکہ ایک اسٹیٹس سامنے آئے۔

Comments

- Advertisement -