لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے خصوصی بچوں پر تشدد کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لیےہر بس کے ساتھ پولیس کا ایک اہلکار تعینات کرنے اور اسکولوں میں کیمرے نصب کرنےکا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق آج لاہور ہائی کورٹ میں کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے بیرسٹر سارہ بلال کی درخواست پر سماعت کی‘ درخواست میں کہا گیا ہے کہ خصوصی بچوں پر تشدد کی روک تھام کے لیے اقدامات کیےجائیں۔
سماعت کے دوران ڈی پی او سیالکوٹ نے عدالت کو بتایا کہ بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے والے بس کنڈیکٹر پر مقدمہ درج کرکے گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ محکمہ اسپیشل ایجوکیشن کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ پنجاب بھر میں خصوصی بچوں کے سکولوں کے لیے 6000 کے قریب اسٹاف ہےجسے مرحلہ وار تربیت دی جاتی ہے‘ جبکہ ان بچوں کو لانے اور لے جانے کے لیے 377 بسیں موجود ہیں ۔
مکمل معلومات اور رپورٹ پیش نہ کرنے پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ افسران کو علم ہی نہیں کہ ان کے نیچے کیا ہورہا ہے ‘ افسران آرام کر رہے ہیں‘ عملے کی تربیت کا انتظام کوئی نہیں ‘ بسوں میں کیمرے کی وجہ سے یا موبائل ویڈیو سے معاملہ سامنے آیا ہے دیگر مقامات اور سکولوں میں کیا ہو رہا ہے کیسے پتہ چلے گا۔
عدالت نے استسفار کیا کہ پہلے بھی بچوں پر تشدد کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں‘ ان میں ذمہ داروں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔ اس قبل ہونے والی سماعت میں عدالت نے خصوصی بچوں کی ہر بس کے ساتھ پولیس کا ایک اہلکار تعینات کرنے کا حکم دیا تھا ۔ آج کی سماعت میں اسکولوں میں کیمرے نصب کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت چودہ دسمبر تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ خصوصی بچوں پر بڑھتے ہوئے تشدد کے بعد عدالت میں درخواست دائر کی گئی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’گونگے بہرے بچوں پر سرکاری کنڈیکٹر کا تشدد غیر انسانی سکول ہے، واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے اور گونگے بہرے بچوں پر تشدد روکنے کے لیے خصوصی اقدامات کا فوری حکم دیا جائے‘۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔