لاہور :عدالت نے شہباز شریف فیملی منی لانڈرنگ کیس میں ملزمان کی بریت کی درخواست پر وکلا کو دلاٸل دینے کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق اسپیشل سینٹرل کورٹ مین شہباز شریف فیملی منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی ، اسپیشل جج سینٹرل اعجازحسن اعوان نے کیس کی سماعت کی۔
شہباز شریف عدالت میں پیش ہوٸے، حمزہ شہباز کی میڈیکل گراؤنڈ پر حاضری معافی کی درخواست دائر کی گٸی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیا کہ میں عدالتی حکم پر پیش ہوا ہوں ۔ میری اسلام آباد میں مصروفیات ہیں لہذا عدالت اجازت دے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میرے خلاف جھوٹا منی لانڈرنگ کا کیس بنایا گیا بطور وزیر اعلیٰ ایسے فیصلے کیے جس سے خاندان کے کاروبار کو نقصان پہنچا۔
انھوں نے کہا کہ میں نے شوگر ملز کو سبسڈی دینے کی سمری مسترد کی، میں نے انکار کیا اور عوام کا پیسہ بچایا، موجودہ حالات میں ذمہ داری ملی اور ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے سخت فیصلے کیے ۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرے قاٸد اور میں نے ریاست کے لیے سیاست داو پر لگا دی ، ہم نے چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت نہیں دی کیونکہ پاکستان میں مہنگی ہونے کا خدشہ ہے ۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں ایک ایک ڈالر اہم ہےمگر میں نے عوام کے لیے ایکسپورٹ کی اجازت نہیں دی ۔
شہباز شریف کے وکیل نے دلاٸل دیے کہ ایف آٸی آر میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف کوٸی الزام نہیں ۔ سلیمان شہباز پر بھی چینی کی فروخت کو چھپانے کا الزام ہے منی لانڈرنگ کا نہیں ۔ یہ ایف آٸی اے کا داٸرہ اختیار نہیں ایف بی آر کا ہے۔
عدالت نے شہباز شریف کی بریت پر امجد پرویز ایڈووکیٹ کو دلاٸل دینے کی ہدایت کرتے ہوٸے مزید سماعت 8 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔