تازہ ترین

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

والدین بچوں کیلئے کس نوعیت کے کھیلوں کا انتخاب کریں؟

کھیل اور جسمانی سرگرمیاں بچوں میں کئی مثبت صلاحیتیں اجاگر کرنے میں معاون ہوتی ہیں، والدین کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کیلئے ان کی عمر کے حساب سے ان کیلئے کھیلوں کا انتخاب کریں۔

الرجل میگزین کے مطابق کھیلوں کی سرگرمیوں سے جسمانی طاقت ونشوونما بہتر ہوتی ہے، خود اعتمادی میں اضافہ، غلط و صحیح کے درمیان فرق کرنے کی صلاحیت، خود کو منظم رکھنا اور اس کے علاوہ غیر نصابی سرگرمیوں سے شخصیت کو بھی بہتر کیا جاسکتا ہے۔

اتنے سارے فوائد کے حصول کے لیے اہم نکتہ یہ ہوتا ہے کہ بچے کی عمر کے مطابق ایسے کھیلوں کا تعین کیسے کیا جاسکتا ہے؟

بچے کی عمر کے مطابق مناسب کھیل

دوبرس کی عمر تک :
اس عمر میں سادہ کھیل جیسے سیڑھیاں چڑھنا ، گیند پھینکنا اور پکڑنا وغیرہ بہتر رہتے ہیں۔

تین سے پانچ برس کی عمرتک :
  اس مرحلے میں بچہ کئی بڑے کھیلوں میں عبور حاصل کرنے لگتا ہے، اس عمر میں بے قاعدہ آزادانہ طریقے سے ورزش کرنا خاص طور پر دوڑنا ، تیراکی کرنا مفید ہوتا ہے۔

چھ سے نو برس کی عمر تک :
  اس مرحلے میں بچے کو اپنی ذہنی اورعقلی صلاحیتوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ ماہرین اس مرحلے میں ٹیم کی صورت میں کھیلنے کو بہتر قرار دیتے ہیں۔ خاص طور پر فٹ بال، جمناسٹک، گھڑ سواری، ٹینس، کراٹے، شکار کرنا سیکھنا، طاقت کی مشقیں وغیرہ۔

دس سے بارہ برس کی عمر تک :
  اس مرحلے میں بچہ زیادہ پختہ اور کھیل کے قواعدو قوانین کو سمجھنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ اس عمر کو پہنچ کر بچہ باسکٹ بال، ہاکی اور والی بال سمیت مزید پیچیدہ کھیل اپنانے کا اہل ہوجاتا ہے۔

مزید پڑھیں : بچپن کی جسمانی سرگرمیاں اور ورزش کتنی کار آمد ہیں؟

Comments

- Advertisement -