مانچسٹر: قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کرکٹر ناصر جمشید اسپاٹ فکسنگ کیس کا فیصلہ 7 فروری کو سُنایا جائے گا۔
نمائندہ اے آر وائی نیوز زاہد نور کے مطابق سابق کرکٹر پر ٹی 20 میچ میں ساتھی کھلاڑی کو رشوت دینے کا الزام ہے، نیشنل کرائم ایجنسی نے معاملے کی تحقیقات کے بعد ناصر جمشید سمیت تین افراد کو حراست میں لیا تھا۔
کراون کورٹ میں ٹرائل کے دوران ناصر جمشید نے اپنے اوپر عائد ہونے والے الزامات کا اعتراف بھی کیا اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ساتھی کرکٹرز کو بھی میں نے میچ فکسنگ کرنے کر اکسایا تھا۔
میچ فکسنگ کے حوالے سے حراست میں لیے جانے والے دو افراد یوسف انور اور محمد اعجاز نے بھی ٹرائل کے دوران اپنے اوپر عائد ہونے والے الزامات کا اعتراف کیا۔
مزید پڑھیں: اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا یافتہ ناصر جمشید کا نام ای سی ایل سے نکال دیا گیا
نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے تینوں افراد کے خلاف فیصلہ 7 فروری کو سنایا جائے گا۔
دوسری جانب نمائندہ اے آر وائی نیوز نے 7 فروری کو آنے والے فیصلے کے حوالے سے جب ناصر جمشید سے رابطہ کیا تو انہوں نے کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
واضح رہے کہ فکسنگ اسکینڈل میں پی سی بی کی جانب سے پہلے ہی ناصر جمشید پر دس سال کی پابندی عائد کی جاچکی ہے۔
یاد رہے کہ نیشنل کرائم ایجنسی نے 35 سالہ برطانوی شہری یوسف انور اور 33 سالہ محمد اعجاز کو دو برس قبل فروری میں گرفتار کیا تھا اور ناصر جمشید سمیت تینوں افراد پر بنگلہ دیش اور پاکستان کے کرکٹ میچز میں اسپاٹ فکسنگ کا الزام ہے۔
ایک برس قبل برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی ناصر جمشید اور دونوں ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔