تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

پنجاب انتخابات: الیکشن کمیشن کو فنڈز دینے کا معاملہ قومی اسمبلی بھیجنے کا فیصلہ

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے الیکشن کمیشن کو فنڈز دینے کا معاملہ قومی اسمبلی بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر رقم مختص کی لیکن اس کے اجرا کا اختیار اسٹیٹ بینک کے پاس نہیں۔

تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں انتخابات کے لیے 21 ارب روپے کے فنڈز کے اجرا کے معاملے پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں سپریم کورٹ کے اسٹیٹ بینک کو جاری احکامات کا قانونی جائزہ لیا گیا۔

گورنر اسٹیٹ بینک بیرون ملک دورے کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، تاہم خصوصی دعوت پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت اور سیما کامل نے شرکت کی۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان، آڈیٹرجنرل آف پاکستان محمد اجمل گوندل، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ، وزیر تجارت سید نوید قمر اور وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور پختونخواہ الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کے احکامات سنانا چاہتا ہوں جس پر رکن کمیٹی برجیس طاہر نے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو بریفنگ سے روک دیا۔

برجیس طاہر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 63 اے میں ترمیم کی، اب آرٹیکل 84 میں بھی مرضی کی ترمیم کرلے، اسٹیٹ بینک کا الیکشن کروانے کے لیے فنڈز جاری کرنا خلاف قانون ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر صرف پنجاب میں الیکشن ہوئے تو یہ پورے ملک کو اثر انداز کریں گے، ابھی ہونے والے الیکشن چھوٹے صوبوں کا استحصال کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم خلاف آئین فنڈز نہیں دے سکتے، ہم نے آئین کی پاسداری کا حلف لیا ہے، 21 ارب کی خلاف ضابطہ فراہمی آڈٹ پر اعتراضات اٹھیں گے۔

قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے 21 ارب روپے مختص کرنے کا حکم دیا ہے، سپریم کورٹ کے حکم پر رقم مختص کی لیکن اس کے اجرا کا اختیار اسٹیٹ بینک کے پاس نہیں۔

وزیر قانون نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہدایت دی ہے لیکن فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ حکومت کا ہے، اس سال بجٹ میں الیکشن کے لیے پیسے مختص نہیں کیے گئے ہیں، سپلیمنٹری گرانٹ کے طور پر منظوری قومی اسمبلی سے لینا ہوگی۔

کمیٹی رکن نوید قمر نے کہا کہ حکام وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک حکام کو توہین عدالت سے نہ ڈرائیں، پارلیمنٹ کو بھی اپنی توہین پر ایکشن کا اختیار ہے، پارلیمنٹ کی توہین کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کا پورا اختیار ہے، پارلیمنٹ سب سے سپریم ہے۔

رکن کمیٹی موسیٰ گیلانی نے قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کی دلیل مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میرے اکاؤنٹ سے پیسے نکالنے کا اختیار میرے والد کو بھی نہیں ہوسکتا، اسٹیٹ بینک کون ہوتا ہے جو پبلک منی کو قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر خرچ کرے۔

اجلاس میں الیکشن کمیشن کو فنڈز دینے کا معاملہ قومی اسمبلی بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا، کیمٹی نے فیصلہ کیا کہ وزارت خزانہ الیکشن کمیشن فنڈز کی سمری کابینہ میں لائے اور قومی اسمبلی سے منظوری لے۔

وفاقی حکومت نے فنڈز کے لیے سمری آج ہی وفاقی کابینہ میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ کابینہ سے منظوری کے بعد آج ہی معاملہ قومی اسمبلی لے جایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر اخراجات کا اختیار نہیں، قومی اسمبلی نے منظوری دی تو فنڈز جاری ہوجائیں گے۔ خزانہ ڈویژن بھی کابینہ اور قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر فنڈز استعمال نہیں کر سکتی۔

Comments

- Advertisement -