بھارتی انتہا پسند جماعت بی جے پی کی جانب سے توہین آمیز بیانات پر احتجاج کی قیادت کرنے والی آفرین فاطمہ مزاحمت کا ستعارہ بن چکی ہیں۔
ریاست اترپردیش میں حکمران جماعت بی جے پی نے مظاہروں اور زبان بندی کے لیے ایک جانب مقدمے، گرفتاریاں اور تشدد کا راستہ اپنایا ہے تو دوسری جانب بدترین ریاستی دہشتگردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے گھر مسمار کیے جارہے ہیں۔
یوپی پولیس نے پریارگ راج جو کہ پہلے (الہ آباد) تھا میں احتجاجی مظاہروں کی پاداش میں سیکڑوں گرفتاریوں کے بعد آفرین فاطمہ کا گھر ہیوی مشینری کے ذریعے بغیر نوٹس کے مسمار کر دیا۔
The demolition of @AfreenFatima136 house has started. My heart goes out.💔 May Allah give her strength.#StandWithAfreenFatima pic.twitter.com/E4QUThfCoB
— Meer Faisal (@meerfaisal01) June 12, 2022
ریاستی مظالم کے خلاف ڈٹ جانے والی آفرین فاطمہ کی بہادری پر دنیا بھر میں چرچے ہو رہے ہیں سوشل میڈیا پر لوگ ان سے اظہاریکجہتی کرتے نظر آرہے ہیں۔
آفرین فاطمہ کے حق میں ٹوئٹر پر اسٹینڈ ود آفرین فاطمہ کا ٹرینڈ بھی چل رہا ہے جس میں صارفین مسلم لڑکی جراءت کو سراہ رہے ہیں۔
عزم و ہمت کی پیکر آفرین فاطمہ ویلیفئر پارٹی آف انڈیا کے رہنما جاوید محمد کی صاحبزادی ہیں جو خود بھی سماجی کارکن ہونے کے ساتھ ساتھ طلبہ کی قیادت بھی کرتی آئی ہیں۔ 22 سالہ فاطمہ فرٹنیٹی موومنٹ کی نیشنل سیکرٹری ہیں جب کہ انہوں نے نئی دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی سے سنہ 2021 میں ماسٹر کیا تھا جہاں وہ طلبہ یونین کی کاؤنسلر بھی رہی ہیں۔
@ladeedafarzana and @raniyazulaika along with other Activists got detained while protesting infront of UP bhawan against the Bulldozing politics of Yogi Government. They are taken to Parliament Street police station. #StandWithAfreenFatima #ArrestNupurSharmaBJP pic.twitter.com/AtllDnQy9O
— Aysha Renna (@AyshaRenna) June 13, 2022
آفرین فاطمہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ویمن کالج کی طلبہ یونین کی صدر بھی رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس نے رات گئے گھر پر چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے ہمیں زبردستی نکال کر گھر کو تالا لگا دیا جس کے بعد اگلے ہی روز گھر پر بلڈوزر چڑھا دیے۔