تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

انٹرنیٹ بینکاری صارفین 9.3 ملین، موبائل فون بینکاری صارفین 15.3 ملین ہو گئے

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نظامِ ادائیگی کا جنوری تا مارچ جائزہ جاری کر دیا، اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ جولائی تا مارچ انٹرنیٹ بینکاری صارفین کی تعداد 9.3 ملین ہو گئی، جب کہ 9 ماہ میں موبائل فون بینکاری صارفین 15.3 ملین ہو گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بینک دولتِ پاکستان نے مالی سال 2022-23 کے لیے نظامِ ادائیگی کا تیسرا سہ ماہی جائزہ جاری کر دیا، جس میں جنوری تا مارچ 2023 کی مدت کا احاطہ کیا گیا ہے، جائزے میں ادائیگیوں کے ایکو سسٹم پر جامع تجزیہ پیش کیا گیا ہےاور اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

بینکوں اور فنٹیک کمپنیوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون نے صارفین کے لیے مؤثر، قابل رسائی اور باسہولت ڈیجیٹل ادائیگیوں کا پلیٹ فارم مہیا کیا ہے، جس سے صارفین کی زیادہ تعداد کو ادائیگیوں کے لیے ڈیجیٹل چینل استعمال کرنے کا موقع ملا۔

رپورٹ کے مطابق مالی سال 23 کی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک، انٹرنیٹ بینکاری کے صارفین کی تعداد 9.3 ملین، موبائل فون بینکاری کے 15.3 ملین اور برانچ لیس بینکنگ ایپ کے صارفین کی تعداد 48.4 ملین تھی۔ اس کے علاوہ، ای والٹس کے صارفین (الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز کے ذریعے جاری کردہ) کی تعداد 1.6 ملین تک پہنچ گئی ہے۔ آن لائن فرد تا فرد (P2P) ) فنڈز کی منتقلی کے لیے راست (Raast) استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد گزشتہ سہ ماہی کے 25.8 ملین صارفین کی نسبت بڑھ کر 29.2 ملین ہو گئی ہے۔

سہ ماہی کے دوران راست کے ذریعے پروسیس کی گئی فرد تا فرد ٹرانزیکشنز کی مالیت اور حجم بالترتیب 92.3 فی صد اور 55.6 فی صد بڑھ کر 41.2 ملین ٹرانزیکشنز یعنی 872.8 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

مالی سال 23 کی تیسری سہ ماہی کے دوران، مجموعی طور پر ای بینکاری لین دین کے حجم میں (4.3 فی صد) اور مالیت میں (11.2 فی صد) کا اضافہ ہوا۔ انٹرنیٹ اور موبائل فون بینکاری کے لین دین کا حجم بھی 200.7 ملین سے بڑھ کر 220.5 ملین (9.9 فی صد اضافہ) ہوا، جب کہ مالیت 9,167.6 ارب روپے سے بڑھ کر 10,922.3 ارب روپے (19.1 فی صد اضافہ) تک پہنچ گئی۔

پوائنٹ آف سیل کے ذریعے لین دین کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھا گیا، جس میں لین دین کے حجم میں 6.8 فی صد اور مالیت میں 10.1 فی صد اضافہ ہوا۔ اے ٹی ایم کا لین دین اگرچہ حجم کے لحاظ سے پچھلی سہ ماہی کے قریب رہا، لیکن مالیت کے لحاظ سے اس میں 6.0 فی صد اضافہ ہوا۔ POS کے ذریعے ٹرانزیکشنز کا اوسط ٹکٹ سائز 5,463 روپے فی ٹرانزیکشن تھا، جب کہ اے ٹی ایم پر مبنی ٹرانزیکشنز کے لیے، یہ حجم 15,429 روپے فی ٹرانزیکشن تھا۔

بینکوں کی طرف سے پراسس کی جانے والی ای کامرس ٹرانزیکشنز کی مالیت میں 7.1 فی صد اضافہ ہوا، جو مالی سال 23 کی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک 36.6 ارب روپے تک پہنچ گئیں۔ مالی سال 23 کی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک، ملک بھر میں 112,302 پی او ایس مشینیں نصب کی گئی تھیں جب کہ گزشتہ سال اسی سہ ماہی میں 96,975 پی او ایس مشینوں کی تنصیب ہوئی تھیں۔ ملک میں نصب اے ٹی ایم کی تعداد بھی مالی سال 22 کی تیسری سہ ماہی میں 16,897 سے بڑھ کر مالی سال 23 کی تیسری سہ ماہی میں 17,678 تک پہنچ گئی۔

پاکستان کے ریئل ٹائم گراس سیٹلمنٹ سسٹم (PRISM)، بڑی مالیت کے تصفیے کا بروقت نظام، کے ذریعے پراسس ہونے میں گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں حجم کے لحاظ سے 4.6 فی صد اور مالیت کے لحاظ سے 13.9 فی صد کا اضافہ ہوا۔ کاغذ پر مبنی لین دین کا حجم 23 کی دوسری سہ ماہی میں 95.5 ملین سے کم ہو کر 23 کی تیسری سہ ماہی میں 94.3 ملین رہ گیا۔ تاہم، سہ ماہی کے دوران اس کی مالیت میں 1,646.6 ارب روپے (3.0 فی صد) کا اضافہ ہوا۔

Comments

- Advertisement -