تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قیام کو 71 سال مکمل

آج پاکستان کے مرکزی بینک ’اسٹیٹ بینک آف پاکستان‘ کی سالگرہ ہے، یکم جولائی 1948 کو  قائد اعظم محمد علی جناح نے اس کا افتتاح کیا تھا۔

بینک دولت پاکستان یا اسٹیٹ بینک آف پاکستان پاکستان کا مرکزی بینک ہے۔ اس کا قیام 1948ء میں عمل میں آیا اوراس کے صدر دفاتر کراچی اور اسلام آباد میں قائم ہیں۔

اسٹیٹ بنک کی افتتاحی تقریب میں قائد اعظم اورفاطمہ جناح

پاکستان کی آزادی سے پہلے ریزرو بینک آف انڈیا اس علاقے کا مرکزی بینک تھا۔ پاکستان کی آزادی کے فوراً بعد یہی بینک ہندوستان اور پاکستان دونوں ممالک کا مرکزی بینک تھا۔ یکم جولائی 1948 کو قائد اعظم محمد علی جناح نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا افتتاح کرکے ریزرو بینک آف انڈیا کی اجارہ داری ختم کردی تھی ۔

قائد اعظم اسٹیٹ بنک کا تالا کھولتے ہوئے

 30 دسمبر 1948 کو برطانوی حکومت نے برصغیر کے ریزرو بینک آف انڈیا کے اثاثوں کا 70 فیصد ہندوستان کو دیا جبکہ پاکستان کو 30 فیصد ملا۔ اُس وقت ریزرو بینک آف انڈیا کی طرح اسٹیٹ بینک آف پاکستان بھی ایک پرائیوٹ یا نجی بینک تھا۔

 یکم جنوری 1974ء کو اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اسے قومی ملکیت میں لے لیا، ان کے اس اقدام سے پاکستانی معیشت کو حکومت کی سرپرستی حاصل ہوگئی۔

فروری 1994 میں بینظیر بھٹو کی حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو فائننشیل سیکٹر ری فورم کے نام پر خود مختاری دے دی۔

21جنوری 1997 میں ملک معراج خالد کی نگراں حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو مزید آزادی دے کر مکمل خود مختار کر دیا۔ اب یہ  حکومت ِ پاکستان کے ماتحت نہیں رہا تھا بلکہ ایک آزاد اور خود مختار ادارہ تھا ، تاہم ابھی بھی اس کے گورنر کی تعیناتی وفاقی حکومت کے حکم سے کی جاتی ہے۔

سنہ  2005 میں اس وقت کی حکومت نے  ملک میں کام کرنے والےمنی ایکسچینجز  کو قانونی درجہ دے کر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ماتحت کردیا گیا تھا ، جس سے اسٹیٹ بینک کو مزید استحکام ملا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر ہر سال وزیر خزانہ کے ہمراہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی سالانہ میٹنگ میں شرکت کرنے کے لیے جاتے ہیں۔

اپنے قیام کے وقت اس کے پہلے  گورنر زاہد حسین تھے جو کہ  19 جولائی1953 تک اسٹیٹ بینک کے گورنر رہے۔ موجودہ گورنر ڈاکٹر رضا باقر ہیں جو کہ   05 مئی 2019 سے آئندہ تین سال کے لیے اس عہدے پر فائز ہیں۔

قائداعظم پاکستانی کرنسی کا معائنہ کرتے ہوئے

اپنے چارٹرکے تحت اسٹیٹ بینک آف پاکستان مارکیٹ میں روپے کی ترسیل،  مضبوط معاشی نظام کی یقینی بنانے،  قواعد و ضوابط کی پاسداری کرانے اور دیگر بینکوں کے مالیاتی امور کی نگرانی کرنے ،  بین الاقوامی مارکیٹ سے ایکسچنج ریٹ طے کرنے اور ادائیگیوں کے توازن کو یقینی بنانے کا پابند ہے۔

Comments

- Advertisement -
فواد رضا
فواد رضا
سید فواد رضا اے آروائی نیوز کی آن لائن ڈیسک پر نیوز ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘ انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ سے بی ایس کیا ہے اور ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پرتنقیدی نظر رکھتے ہیں