کراچی: مشیرتجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا ہے کہ ڈیوٹی ڈرا بیک نہ تو مراعات ہے اور نہ ہی سبسڈی بلکہ یہ برآمد کنندگان کا ایک حق ہے، ڈیوٹی ڈرا بیک بین الاقوامی تجارت کا لازمی حصہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کی زیرصدارت میں ڈیوٹی ڈرابیکس پر اجلاس ہوا، اس دوران وزارت کے مختلف اقدامات کی پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دوران اجلاس عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ ڈیوٹی ڈرا بیک عالمی تجارتی تنظیم قوانین کے ساتھ ملکی قوانین کے تحت بھی آتا ہے۔
اجلاس کے دوران بریفنگ میں کہا گیا کہ وزارت تجارت نے ری کیلکولیشن کے لیے 11 شعبوں کا انتخاب کیا تھا۔ چمڑہ، پلاسٹک سامان اور قالین کے نظرثانی شدہ نرخوں پر کام مکمل ہوگیا، 8 سیکٹرز کے لیے مشق آخری مراحل میں ہے، جلد حتمی شکل دی جائے گی۔ مشیرتجارت نے کیمیکلز، انجینئرنگ، آئرن اینڈ اسٹیل، سرامکس اور دواسازی پر بھی توجہ دینے پر زور دیا۔
اجلاس سے متعلق جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق کسٹم ایکٹ1969، کسٹم رولز اور ڈرا بیکس کی ادائیگی کے طریقہ کار کاجائزہ لیا گیا، ڈیوٹی ڈرابیکس کو برآمدکنندگان کے اکاؤنٹس میں جمع کیا جائے گا، پاکستان کسٹمزڈیٹابیس اور اسٹیٹ بینک ڈیٹا شیئرنگ کے لیے محفوظ لائن کی ضرورت ہے۔
اعلامیہ میں کہنا تھا کہ نئے قواعد کے تحت کسٹم ڈیوٹی، ایڈیشنل کسٹمزڈیوٹی اور ڈیوٹی ڈرا بیک کا حصہ ہوں گے، خصوصی کسٹمزڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی سمیت ڈیوٹی ڈرا بیک کا حصہ ہوں گے، ڈیوٹی ڈرا بیک کے عمل کو پریشانی سے بچنے کے لیے اقدام کررہے ہیں، 8ایچ ایس کوڈ کے بجائے 6اور4ایچ ایس کوڈ پر شرح کے حساب کی مشق کی جائے۔
’قواعد میں تبدیلی کے ذریعے ڈائریکٹر جنرل آئی او سی او کو اختیار دیا گیا ہے‘۔