اتوار, نومبر 16, 2025
اشتہار

اسٹیون اسپیلبرگ: بڑے پردے کا جادوگر

اشتہار

حیرت انگیز

یوں تو اسٹیون اسپیلبرگ نے بحیثیت ڈائریکٹر اور اسکرپٹ رائٹر کئی موضوعات پر فلمیں بنائی ہیں، مگر سائنس فکشن اور تاریخی پس منظر کے ساتھ جنگ، فسادات یا کسی خاص واقعے پر مبنی ان کی متعدد فلمیں سنیما بینوں نے پسند کی ہیں۔ اسٹیون اسپیلبرگ نے نہ صرف ہالی وڈ میں نئے رجحانات متعارف کروائے بلکہ باکس آفس پر بھی بے مثال کام یابیاں سمیٹی ہیں۔

ایڈونچر، سائنس فکشن، اور تاریخی واقعات پر مبنی ان کی فلموں کے شائقین میں ہر عمر اور طبقے کے لوگ شامل ہیں۔ اگر ہم سائنس فکشن کی بات کریں‌ تو یہ دیکھا گیا ہے کہ فلم بینوں‌ کی بڑی تعداد ایسی بھی ہے جن کے لیے یہ کہانیاں‌ سمجھنا آسان نہیں ہوتا اور یہی وجہ ہے کہ وہ ان میں دل چسپی نہیں لیتے۔ مگر کروڑوں فلم بینوں کی موجودگی میں اسٹیون اسپیلبرگ نے اپنی انہی فلموں کی بدولت کئی ایوارڈ اپنے نام کیے ہیں۔

ہالی وڈ کے معروف اور کام یاب ترین فلم ساز اسپیلبرگ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھیں سائنسی موضوعات اور مہم جوئی سے بہت لگاؤ ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ فلم بینوں‌ کو اپنی تخیلق کردہ ایسی دنیا میں لے جاتے ہیں جس میں تجسس اور مہم جوئی کے ساتھ دیکھنے والوں کو خوف کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

فلم ساز اسٹیون اسپیلبرگ کا تعلق امریکا سے ہے جہاں انھوں‌ نے 18 دسمبر 1946 کو مشہور شہر اوہائیو میں آنکھ کھولی۔ شروع ہی سے اسٹیون اسکرین اور کیمرے میں دل چسپی لینے لگے تھے۔ انھیں فلم سازی کا شوق ایسا ہوا کہ کسی صلے اور ستائش کی تمںا کیے بغیر شارٹ فلمیں بنانے لگے۔ البتہ کالج کے زمانہ میں انھیں یونیورسل اسٹوڈیوز نے بحیثیت فلم ساز دریافت کیا اور انھیں اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کا ایک موقع ٹیلی ویژن کے ہدایت کار کے طور پر دے دیا۔ 1970 کی دہائی میں اسپیلبرگ نے فیچر فلموں کے لیے ہدایت کاری کا آغاز کیا اور پھر ہالی وڈ میں قدم رکھ دیا اور نام و مقام بنایا۔

یہاں‌ شارٹ‌ فلم ایمبلن (Amblin) کا تذکرہ ضروری ہے جسے اسٹیون اسپیلبرگ کے فلمی سفر کا وہ پہلا قدم کہا جاتا ہے جس نے ان کی سمت کا تعین کیا یہ مختصر فلم دیکھنے کے بعد ہی یونیورسل اسٹوڈیوز نے اسٹیون اسپیلبرگ کو بطور ہدایت کار اپنے ساتھ کام کرنے کا موقع دیا تھا۔ اسپیلبرگ نے اس معاہدے کے بعد کالج کو خیرباد کہا اور بطور ہدایت کار کیریئر شروع کیا۔

اسٹیون اسپیلبرگ کی یہ فلم 26 منٹ کے دورانیے پر محیط ہے اور 1968 میں سامنے آئی تھی۔ اس میں 1960 کی دہائی کے ایک نوجوان مرد اور عورت کی صحرا میں ملاقات دکھائی گئی ہے۔ ان میں دوستی ہوجاتی ہے اور اکٹھے سفر کرتے ہوئے ایک دوسرے کے عشق میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔ فلم کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں کوئی مکالمہ نہیں ہے، بلکہ فلم ساز نے سارا ماجرا بصری اور صوتی تاثرات کے ذریعے بیان کیا ہے۔ آخر میں دکھایا گیا ہے کہ یہ نوجوان ساحلِ سمندر پر پہنچتے ہیں اور وہیں‌ اپنی راہیں ایک دوسرے جدا کر لیتے ہیں۔ یہ ایک سادہ مگر دل موہ لینے والی کہانی تھی جس میں اسپیلبرگ بطور فلم ساز اپنی صلاحیت اور ذہانت سے دوسروں کو متاثر کرنے میں‌ کام یاب رہے۔ انھوں نے اپنی پروڈکشن کمپنی کو بھی اسی فلم سے موسوم کیا اور اس کا نام "Amblin Entertainment” رکھا۔

اسٹیون اسپیلبرگ کو فلمی دنیا کے کئی معتبر اور اہم ایوارڈز سے نوازا گیا ہے، جن میں سب سے نمایاں آسکر ہے۔ اس کے علاوہ وہ گولڈن گلوب، بافٹا اور ایمی ایوارڈ بھی اپنے نام کر چکے ہیں۔

اسٹیون اسپیلبرگ کی زندگی اور پیشہ ورانہ سفر کی مختصر روداد کے ساتھ ہم یہاں ان کی پانچ کام یاب فلموں‌ کا ذکر کررہے ہیں۔ باکس آفس پر غیر معمولی کام یابی حاصل کرنے والی ان فلموں‌ نے اسپیلبرگ کو عالمی سطح پر شہرت دی۔

Jaws (1975)
یہ ایک پرتجسس اور خوف ناک واقعات پر مبنی فلم ہے۔ اس میں ایک بڑی سی شارک کو قاتل کے طور پر پیش کیا گیا ہے جو ساحلی شہر کے لوگوں کو دہشت زدہ کر دیتی ہے۔

E.T. the Extra-Terrestrial (1982)
یہ سائنس فکشن فلم ہے جو ایک لڑکے اور ایلین کے درمیان گہری دوستی کا ماجرا دکھاتی ہے۔ یہ بھٹک کر زمین پر آجانے والی مخلوق ہے جس کی کہانی دل موہ لینے والی ہے۔ اس فلم نے سب سے زیادہ منافع کمانے کا ریکارڈ قائم کیا تھا۔

Jurassic Park (1993)
یہ سائنس فکشن اور ایڈونچر سے بھرپور وہ فلم تھی جس نے دنیا بھر میں فلم بینوں‌ کی توجہ حاصل کی۔ اس میں اسٹیون اسپیلبرگ کی تخلیقی صلاحیت اور فلمی ذہانت نے ڈائنوسارز کو دوبارہ زمین پر زندہ و متحرک دکھایا ہے۔ یہ فلم جدید ٹیکنالوجی اور اسپیشل ایفیکٹس کی وجہ سے بھی کمال ثابت ہوئی اور اسے اپنے وقت کی ایک مقبول ترین فلم کہا جاتا ہے۔

Schindler’s List (1993)
ہولوکاسٹ کے موضوع پر دل دہلا دینے والی یہ فلم ایک حقیقی واقعے کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ فلم ایک جرمن بزنس مین کی کہانی سامنے لاتی ہے جس نے ہزاروں یہودی پناہ گزینوں کی جان بچانے کے لیے کوشش کی تھی۔ اسپیلبرگ کی تحریر کردہ اس فلم کو سات آسکر ایوارڈز دیے گئے جن میں بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ بھی شامل ہے۔

Saving Private Ryan (1998)
اس فلم کا موضوع دوسری جنگِ عظیم ہے جس میں اسپیلبرگ نے حقیقت پسندی کے ساتھ اپنی متاثر کن ہدایت کاری سے نہ صرف فلم بینوں کو متاثر کیا بلکہ ناقدین سے بھی خوب داد سمیٹی۔ اس فلم نے پانچ اکیڈمی ایوارڈز حاصل کیے۔

+ posts

اہم ترین

مزید خبریں