تازہ ترین

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

سعودی عرب: آوارہ کتوں نے ننھی بچی کو بھنبھوڑ ڈالا

ریاض: سعودی عرب میں آوارہ کتوں نے 4 سالہ معصوم بچی کو بھنبھوڑ ڈالا، دلخراش واقعے نے پورے علاقے کو افسردہ کردیا۔

مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق واقعہ دارالحکومت ریاض سے 25 کلو میٹر دور وصحلہ کے علاقے میں پیش آیا جہاں گیسٹ ہاؤسز بنے ہوئے تھے اور لوگ اپنی تعطیلات و ویک اینڈ گزارنے وہاں آتے تھے۔

ایسا ہی ایک خاندان بھی وہاں ویک اینڈ پر آیا ہوا تھا جس میں ایک 4 سال کی بچی بھی موجود تھی۔ بچی کسی وقت اکیلی باہر نکلی تو قریب موجود 5 آوارہ کتوں نے بچی پر حملہ کردیا۔

بچی کی چیخ و پکار پر ماں باہر نکلی تو اپنے جگر گوشے کو خونخوار کتوں کے جبڑوں میں پھنسے دیکھ کر اس نے بھی رونا اور چیخنا چلانا شروع کردیا۔ چیخ و پکار پر جمع ہوئے راہ گیروں نے فوری طور پر کتوں کو دور بھگایا لیکن تب تک بہت دیر ہوچکی تھی۔

کتوں نے بچی کو لہولہان کردیا تھا اور آس پاس خون کی ندی بن چکی تھی۔

بچی کے چچا کے مطابق وہ لوگ فوری طور پر بچی کو لے کر اسپتال بھاگے جہاں انہیں کہا گیا کہ بچی کی حالت خطرے سے باہر ہے، تاہم 2 گھنٹے بعد انہیں بتایا گیا کہ بچی جانبر نہ ہوسکی۔

چچا کا کہنا تھا کہ اس دوران وہ کووڈ 19 کے حفاظتی اقدامات کے تحت اسپتال کے باہر ہی کھڑے انتظار کرتے رہے۔

انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ ان کا خاندان اکثر ریاض سے اپنا ویک اینڈ گزارنے یہاں آتا تھا۔ کتوں نے بچی کے جسم کا گوشت ادھیڑ دیا تھا اور اسی وقت اس کی حالت نازک معلوم ہورہی تھی۔

واقعے کے بعد میونسپل حکام اور فرانزک عملہ فوری طور پر موقع پر پہنچا اور وہاں کا جائزہ لیا۔

چچا کا کہنا ہے کہ مذکورہ علاقے میں آوارہ کتوں کی بہتات ہے جس سے وہاں کے افراد کی جانوں کو خطرہ ہے، یہاں آنے والے افراد کے ساتھ ننھے بچے بھی موجود ہوتے ہیں۔

ان کے مطابق مقامی حکام کو متعدد شکایات کے باوجود تاحال اس حوالے سے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا تھا۔

Comments

- Advertisement -