تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

’نصاب میں ہندوتوا کے اسباق شامل کرنا قبول نہیں‘

بنگلور: ٹیپو سلطان کے بعد ترقی پسند مصنفین کے اسباق بھی بھارتی اسکولوں کے نصاب سے نکالے جا رہے ہیں، جس پر طلبہ یونین نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت نئی نسلوں کو انتہا پسند بنانے کی راہ پر چل پڑی ہے، بھارتیہ جنتا پارٹی کی برسر اقتدار حکومت کی جانب سے اسکولی کتابوں سے پروگریسیو مصنفین کے اسباق کو نکال کر ہندوتوا کے رہنماؤں سے جڑے اسباق شامل کیے جا رہے ہیں۔

بی جے پی حکومت کی جانب سے پہلے صرف ٹیپو سلطان سے جڑے اسباق کو اسکولی نصاب سے نکالا گیا تھا لیکن اب ریاست کی جید و نامور شخصیات کے اسباق کو بھی نکال دیا گیا ہے۔

بی جے پی حکومت کے اس فیصلے پر برہم ہوکر ریاست کرناٹک میں متعدد طلبہ تنظیموں کی جانب سے دارالحکومت بنگلور کے فریڈم پارک میں ایک پر زور احتجاج کیا گیا۔

اس موقع پر ریٹائر پروفیسر جی رام کرشنہ نے کہا کہ بی جے پی حکومت کا اسکولی نصاب میں ہندوتوا ایجنڈے کو نافذ کرنا ایک تکثیری سماج کے لیے خطرہ ہے، انھوں نے کہا کہ حکومت اسکول کی کتابوں میں تبدیلی لانے کے لیے متعلقہ قوانین کی دھجیاں اڑا کر اپنی من مانی کر رہی ہے، جو ہرگز قابل قبول نہیں۔

احتجاج کرنے والے طلبہ کا کہنا ہے کہ ریاست کے اسکولی نصاب میں پروگریسیو اشخاس کے اسباق کو نکال کر برہمنواد کو فروغ دینے کے اسباق کو شامل کرنا نئی نسلوں کو انتہا پسند بنانا ہے، جو ایک پر امن سوسائٹی کے لیے خطرہ ہے۔

Comments

- Advertisement -