تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

انٹر بورڈ افسران کی جعل سازی، فیل طالب علم کو پاس کرنے کا انکشاف

کراچی: انٹرمیڈیٹ بورڈ افسران کی جانب سے جعل سازی کرکے فیل طالب علم کو پاس کرنے کا انکشاف ہوا ، کاپی ری چیکنگ کےدوران طالب علم کے نمبرز میں اضافہ کیاگیا اور طالب علم کو پاس کرکےرزلٹ جاری کیاگیا۔

تفصیلات کے مطابق انٹرمیڈیٹ بورڈ میں فیل طالب علم کو پاس کرنے کا انکشاف سامنے آیا ، افسران کی جعل سازی سےنتائج تبدیل کیےگئے، کاپی ری چیکنگ کے دوران طالب علم کے نمبرز میں اضافہ کیاگیا اور نمبرز میں اضافہ کرانے کے لئے بورڈ قوانین کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔

ہیڈچیکر کے 2 بار منع کرنے کے باوجود کاپی کو آر ای ایچ کرایاگیا، جس میں طالب علم کے نمبر کو 26 سے بڑھا کر 30 کرنے کا انکشاف ہوا۔

چیئرمین انٹربورڈ پروفیسرانعام نے کہا یہ ایک غلطی تھی جس کوٹھیک کردیاگیاہے، ری چیک کےبعدطالب علم کوپاس کرکےنتیجہ جاری کیاگیا، صورت حال کاپتہ چلا تو نتیجہ منسوخ کردیا ہے۔

یاد رہے فروری میں انٹرمیڈیٹ بورڈ کے چیئرمین اور آڈٹ آفیسر کی جانب سے قریبی دوست کے بیٹے کو امتحانات میں کامیاب کرنے کے لیے نتائج میں تبدیلی کا انکشاف ہوا تھا ،جس کی تمام دستاویزات سامنے آگئیں تھیں ۔

دستاویزات کے مطابق پیڈا گزامنر نے نتائج تبدیل کرنے سے صاف انکار کیا اور میرٹ کی بنیاد پر نتیجہ بنایا جس کے بعد بورڈ نے پروفیسر ارشد عباس سے نتائج تبدیل کرائے۔

مزید  پڑھیں: چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ نے قریبی دوست کے بیٹے کو نتائج تبدیل کر کے پاس کردیا

نتائج تبدیل کرنے کا عمل چیئرمین کی اجازت کے بعد آڈٹ آفیسر کے کمرے میں ہوا، رول نمبر 76938 کو اردو کے پرچے میں 26 نمبر ملے جس کو بڑھا کر 33 کیا گیا تھا۔

یہ بھی اطلاعات سامنے آئیں تھیں کہ انٹرمیڈیٹ بورڈ نے پیسوں کےعوض طلبہ کو اچھے گریڈ میں پاس کیا گیا، کیمسٹری میں 2 نمبر لینے والے امیدوار کو 58 نمبر دیے گئے اسی طرح غیر قانونی طریقے سے ہر پرچے میں 66 تک اضافی نمبرز دے کر مخصوص طالب علموں کو کامیاب قرار دیا گیا تھا۔

بعد ازاں رشوت کے عوض مبینہ طور پر امتحانی نتائج میں گھپلوں پر محکمہ اینٹی کرپشن نے کراچی کے انٹر بورڈ آفس پر چھاپہ مار کر امتحانی ریکارڈ قبضے میں لے لیا تھا، کرپشن میں چیئرمین بورڈ کے ملوث ہونے کا انکشاف سامنے آیا تھا اور اینٹی کرپشن یونٹ چیئرمین انٹر بورڈ انعام احمد کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کافیصلہ بھی کیا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اینٹی کرپشن یونٹ نے نتائج تبدیل ہونے والی ایسی 179 طالب علموں کی کاپیاں حاصل کریں جن کے نمبرز چیئرمین انٹربورڈ کی اجازت سے تبدیل ہوئے۔اینٹی کرپشن نے پروفیسر انعام اور سابق کنٹرولر سے اس معاملے پر تفتیش شروع کردی تھی۔

Comments

- Advertisement -