تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف اور چیف جسٹس سپریم...

بچوں میں ہکلاہٹ کا مرض، والدین کیلئے انتہائی اہم معلومات

ہکلانے پر قابو پانا ممکن ہے! بچوں میں ہکلاپن 2 سے 4 سال کی عمر کے درمیان پایا جاتا ہے، ہکلاہٹ کے شکار بچوں پر تنقید نہ کریں بلکہ ان کا علاج کروائیں۔

دنیا بھر میں اس وقت 7 کروڑ افراد ایسے ہیں جو ہکلاہٹ کا شکار ہیں یا جن کی زبان میں لکنت ہے لیکن کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ یہ ہکلاہٹ کی پریشانی انسانوں کو کیوں ہوتی ہے اور اس پریشانی کو کیسے درست کیا جاسکتا ہے؟

اسی سلسلے میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں اسپیچ پیتھالوجسٹ ڈاکٹر سید سیف اللہ کاظمی نے اس مرض کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا اور اس کے علاج سے متعلق اہم باتیں بیان کیں۔

ڈاکٹر سید سیف اللہ کاظمی نے بتایا کہ زبان میں پیدا ہونے والی اس لرزش یا لڑکھڑاہٹ کو ہکلاہٹ (اسٹٹرینگ) کہتے ہیں۔ اس مرض میں گفتگو کے دوران حرف کی ادائیگی میں پریشانی ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بعض اوقات ہمارے اطراف میں ایسے لوگ بھی موجود ہوتے ہیں جن کے بولتے وقت ان کی زبان میں لڑکھڑاہٹ پیدا ہوجاتی ہے، جسے ہکلاہٹ یا لکنت کہا جاتا ہے، اگر اس مرض کو بچپن میں درست نہیں کیا گیا تو زندگی کے اہم مراحل میں یہ پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔

ڈاکٹر سید سیف اللہ کاظمی کا کہنا تھا کہ ہکلاہٹ کی بےشمار وجوہات ہیں جن میں سب سے نمایاں وجہ خاندانی سمجھی جاتی ہے، بہت سارے معاملات میں دیکھا گیا ہے کہ یہ مرض والدین میں پائے جاتے ہیں اور بعد میں یہ پریشانی والدین کے جین کے ذریعہ بچوں میں منتقل ہوجاتی ہے۔

 اسپیچ پیتھالوجسٹ کے مطابق تناؤنفسیاتی مسائل کے باعث بھی لوگوں کو گفتگو کرنے میں ہکلاہٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بعض اوقات حادثات دماغی چوٹوں کا سبب بن سکتے ہیں جس کے نتیجے میں دماغ کا وہ مخصوص حصہ جو ہمیں بولنے اور بات چیت کرنے کے قابل بناتا ہے کو نقصان پہنچتا ہے تو اس شخص میں بھی ہکلاہٹ کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ کبھی کبھی احساس کمتری کی وجہ سے بھی بچوں کو اس کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اگر بچوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے یا بچوں کے ہم جماعت اس کا مذاق اڑاتے ہیں یا پھر والدین یا اساتذہ کی ڈانٹ، طنز اور طعنوں کا نشانہ بناتے ہیں یا ضرورت سے زیادہ ٹوکتے ہیں تو اس سے بچوں کی خوداعتمادی ختم ہو جاتی ہے۔

ڈاکٹر سید سیف اللہ نے بتایا کہ مرض کے علاج کرنے کا واحد اور بہترین طریقہ اسپیچ تھراپی ہے، والدین کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اس عمر میں بچوں پر درست بولنے کے لیے زبردستی دباؤ نہیں ڈالنا چاہیے کیونکہ یہ ہکلاہت خود بخود ہی وقت کے ساتھ ختم ہوجاتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ مسئلہ 4 سال کی عمر کے بعد بھی برقرار رہتا ہے تو والدین کو کسی ماہر اور اسپیچ لینگویج پیتھالوجسٹ (ایس ایل پی) سے رابطہ کرنے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔

Comments

- Advertisement -