لاہور: پنجاب میں شوگر اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والے ایف آئی اے افسران کا خلاف ضابطہ سندھ تبادلہ کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اہم مقدمات کی انکوائری کرنے والے ایف آئی اے پنجاب کے افسران کے تبادلے ہوئے ہیں، جن میں سے 6 افسران شوگر بحران کی انکوائری کر رہے تھے۔
تبادلہ کیے جانے والے افسران میں راجہ محمد، رانا فیصل منیر، زوار احمد، شیراز عمر، ندیم احمد، صبغت اللہ خان شامل ہیں، ایف آئی اے افسران شہباز شریف اور جہانگیر ترین کے خلاف بھی انکوائری کر رہے تھے۔
جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ایف آئی اے کے 9 افسران کا پنجاب سے سندھ میں تبادلہ کر دیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب سے افسران کے سندھ تبادلے میں روٹیشن پالیسی کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
روٹیشن پالیسی کے تحت 10 سال کے بعد صوبے سے باہر تبادلہ کیا جا سکتا ہے، تاہم ٹرانسفر آرڈر میں صوبے سے باہر افسران تعیناتی کی روٹیشن پالیسی کی خلاف ورزی دیکھی گئی ہے، دستاویزات کے مطابق آج 9 میں سے 5 افسران کو پنجاب میں صرف 5 سال ہی ہوئے ہیں۔
ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ یہ پانچوں افسران شوگر اسکینڈل کی تفتیش کر رہے تھے، اور ان افسران کے تبادلوں سے ڈائریکٹر ایف ائی اے لاہور کو بھی لا علم رکھا گیا ہے، اے آر وائی کی جانب سے مؤقف جاننے پر ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان نے تبادلوں سے اظہار لا علمی کیا۔
روٹیشن پالیسی کے تحت پہلے ہی ایف آئی اے لاہور کے پاس افسران کی کمی تھی، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک سال میں 50 افسران لاہور سے باہر گئے، اور ان کی جگہ صرف 22 افسران بھیجے گئے، جب کہ اس وقت ایئر پورٹ کے علاوہ ایف آئی اے لاہور میں 29 افسران باقی بچے ہیں۔