اسلام آباد: معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شوگر پر سبسڈی کے معاملے پر نیب کو انویسٹی گیشن دی جا رہی ہے، انویسٹی گیشن کے ساتھ 5 سالہ انکوائری رپورٹ بھی منسلک ہے، حکومت نے نیب کو ریفرنس بھیج دیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق معاون خصوصی شہزاد اکبر نے آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شوگر پر سبسڈی کے معاملے پر نیب کو انویسٹی گیشن دی جا رہی ہے، کارٹلز کا معاملہ مسابقتی کمیشن دیکھے گا، قرضوں کی معافی، برآمدات اور دیگر ایشوز کی تحقیقات اسٹیٹ بینک کرے گا۔
انھوں نے کہا ایف آئی اے اور سیکورٹی ایکسچینج کمیشن کو کارپوریٹ فراڈ کا معاملہ بھیجا جا رہا ہے، ایف آئی اے اور سیکورٹی ایکسچینج کمیشن کمیٹی بنائے اور تحقیقات کرے، اس معاملے پر کارروائی ایف آئی اے، ایس ای سی پی قوانین کے مطابق ہوگی، دوسری طرف اسٹیٹ بینک شوگر مافیا کے خلاف لون ڈیفالٹس کی تحقیقات کرے گا، جب کہ جعلی ایکسپورٹس کی تحقیقات ایف ائی اے کو سونپی گئی ہے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ شوگر کمیشن کی رپورٹ پر حکم امتناع خارج ہونے پر حکومت اقدامات کرے گی، رپورٹ میں چوری، ٹیکس گھپلے و دیگر چیزیں سامنے آئیں، حماد اظہر کی سربراہی میں کمیٹی شوگر پالیسی کے حوالے سے تشکیل دی گئی ہے، یہ کمیٹی شوگر ایڈائزری بورڈ کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ فیکٹ فائنڈنگ ہے تحقیقاتی اداروں پر کارروائی کرنا لازم نہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ حکومتی سبسڈی کی مد میں 667 ملز کو سرکاری گندم ریلیز کی گئی، سبسڈی کی تحقیقات کی گئیں، 149 ملیں گندم کی چوری میں ملوث نکلیں، آٹے کا سرکاری نرخ 860 روپے ہے جس کو نہیں مل رہا وہ ہیلپ لائن پر شکایت کر سکتا ہے۔