تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

کویت میں بارہ سالہ بچے نے خود کشی کیوں کی؟

کویت سٹی: کویت میں ایک 12 سالہ لڑکے کی خود کشی کے واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کویت میں غربت کے باعث چھٹی جماعت کے ایک بارہ سالہ طالب علم علی خالد یاسر الشمری نے کمرے کے ایئر کنڈیشنر میں تار ڈال کر خود کشی کی، اس واقعے نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

کویتی جریدے الرائی کی رپورٹ کے مطابق لڑکے کے والد کا کہنا تھا کہ محتاجی اور غربت ان کے جگر گوشے کی موت کا باعث بنی۔

انھوں نے نہایت دکھ سے بتایا کہ علی خالد اور اس کا بھائی کھلونوں، ملبوسات یا موبائل وغیرہ کے لیے فرمائش کرتے رہتے تھے، لیکن میں ان سے دکھی لہجے میں کہتا کہ میرے پاس اس کے لیے پیسے نہیں، میرا بیٹا اس دکھ کو محسوس کرتا تھا۔

والد کا کہنا تھا کہ وہ 150 دینار تنخواہ پر کام کرتے ہیں لیکن وہ بھی 3 ماہ سے نہیں ملی، اور 6 بچوں اور بیوی کے نان نفقہ کی ذمہ داری سر پر ہے۔

والد نے بیٹے کے خراب پلے اسٹیشن کے بارے میں بتایا کہ دو روز قبل بیٹے نے ان سے 12 دینار مانگے تھے، وہ اپنا پلے اسٹیشن ٹھیک کرانے لے گیا تھا لیکن کئی ہفتوں سے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے نہیں لا سکا تھا، بار بار پیسے طلب کرتا اور میں اسے ایک ہی جواب دیتا کہ میرے پاس ہوں گے تو دوں گا۔

والد نے بتایا کہ واقعے سے قبل اس نے میرا اور اپنی والدہ کا ماتھا چوما اور کہا میں نہیں چاہتا کہ میری والدہ مجھ سے خفا ہوں، اور بیڈ روم چلا گیا، رات ڈھائی بجے دوسرا بیٹا میار چیختا ہوا آیا کہ بھائی مر گیا، اس کے کمرے میں گیا تو وہ ایئر کنڈیشنر کی وائر سے لٹکا ہوا تھا۔

کویتی جریدے کے مطابق علی الشمری کی خود کشی کے واقعے کے بعد کویتی ارکان پارلیمنٹ کے حلقوں میں ہنگامہ ہے، ایک رکن پارلیمنٹ صالح الشلاحی نے کہا ہم پارلیمانی تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کریں گے، یہ لوگ جو ہمارے درمیان رہ رہے ہیں، ہمیں انھیں کم از کم پروقار زندگی گزارنے کا موقع دینا ہوگا۔

Comments

- Advertisement -