تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

خوردنی تیل کی بڑھتی قیمتیں، بھارت نے روسی سن فلاور آئل خرید لیا

نئی دہلی: بھارت نے ملک میں خوردنی تیل کی قلت اور بڑھتی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے روسی سن فلاور آئل مہنگے داموں خرید لیا۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی آئل صنعت کے عہدیداروں نے روئٹرز کو بتایا کہ بھارت نے روسی سورج مکھی تیل کی اپریل میں 45,000 ٹن کی کھیپ کے لیے ریکارڈ بلند قیمت پر معاہدہ کر لیا ہے، کیوں کہ یوکرین سے سپلائی بند ہونے کے بعد مقامی مارکیٹ میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہو چکا ہے۔

بھارت خوردنی تیل کا دنیا کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے، ادھر انڈونیشیا نے پام آئل کی سپلائی کو محدود کر دیا ہے، اور جنوبی امریکا میں سویابین کی فصل کو کم کرنے کا فیصلہ سامنے آیا، جس سے سبزیوں کے تیل کی دستیابی سکڑ گئی ہے، ایسے وقت میں روس کے ساتھ سن فلاور آئل کی فراہمی کا یہ معاہدہ صورت حال کی شدت کو کم کر سکتا ہے۔

جیمنی ایڈیبلز اینڈ فیٹس انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر پردیپ چودھری نے کہا کہ چوں کہ یوکرین میں جہاز کی لوڈنگ ممکن نہیں ہے، اس لیے خریدار روس سے سپلائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کمپنی نے اپریل کی ترسیل کے لیے 12,000 ٹن روسی سورج مکھی کے تیل کا معاہدہ کیا ہے۔

ڈیلرز کے مطابق بھارتی ریفائنرز نے روس سے سورج مکھی کا خام تیل 2,150 ڈالر فی ٹن کی ریکارڈ قیمت پر خریدا ہے، جس میں لاگت، انشورنس اور فریٹ بھی شامل ہیں، روس کے یوکرین پر حملہ کرنے سے قبل یہ قیمت 1,630 ڈالر تھی۔ پردیپ چودھری نے کہا کہ یوکرین جنگ سے پہلے سورج مکھی کا تیل پام آئل اور سویا آئل کے مقابلے سستا تھا، لیکن جیسے ہی سب سے بڑے برآمد کنندہ یوکرین کی طرف سے سپلائی بند ہو گئی ہے، خریداروں کو بھاری پریمیم ادا کرنا پڑ رہا ہے۔

واضح رہے کہ بحیرۂ اسود (بلیک سی) کا علاقہ دنیا کے سن فلاور آئل کی مجموعی پیداوار کا 60 فی صد حصہ رکھتا ہے، جب کہ برآمدات میں اس کا حصہ 76 فی صد ہے۔

نئی دہلی کے ایک ڈیلر نے کہا کہ بھارتی خریدار تقریباً ایک ماہ سے روسی سورج مکھی کے تیل کی خریداری نہیں کر رہے تھے، لیکن اب وہ آرڈر دے رہے ہیں کیوں کہ بینکوں نے درآمدات کے لیے لیٹر آف کریڈٹ (LC) جاری کرنا شروع کر دیا ہے۔

ممبئی کے ایک ڈیلر نے بتایا کہ یوکرین سے بھارت کو سن فلاور تیل کی 3 لاکھ ٹن سے زیادہ کی ترسیل پھنس گئی ہے کیوں کہ یوکرین کی بندرگاہوں پر لوڈنگ معطل ہے۔ خیال رہے کہ بھارت بنیادی طور پر روس اور یوکرین سے سن فلاور آئل درآمد کرتا ہے، جب کہ پام آئل انڈونیشیا اور ملائیشیا سے درآمد کرتا ہے، اور سویا آئل کا بڑا حصہ ارجنٹائن اور برازیل سے حاصل کیا جاتا ہے۔

Comments

- Advertisement -