کسی بھی ستارے کے بارے میں یہ معلوم کرنا انتہائی مشکل ہے کہ وہ کب پھٹ کر سپر نووا بن جائے گا – چنانچہ اسے خوش قسمتی ہی سمجھنا چاہیے کہ ماہرین ایک ستارے کے پھٹنے کے عمل کی مسلسل تصویریں بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
یہ یوں ممکن ہوا کہ ماہرین ڈارک میٹر پر ریسرچ کے لیے آسمان کے ایک حصے کا سالوں سے مسلسل جائزہ لے رہے ہیں اور مختلف کہکشاؤں اور ستاروں کی وقفے وقفے سے تصویریں بنا رہے ہیں۔
جب ماہرین نے یہ دیکھا کہ ہم سے بیس ہزار نوری سال دور ایک سپر نووا پھٹا ہے تو انہوں نے یہ خوش گوار انکشاف کیا کہ یہ سپر نووا اس حصے میں پھٹا ہے جس کی وہ مسلسل تصویریں بنا رہے تھے۔
پہیے سے سفرشروع کرنے والا انسان ستاروں سے آگے نکل گیا*
چینی سائنسدانوں نے اصلی سے زیادہ طاقتور’نقلی‘ سورج تیارکرلیا*
یہ ستارہ ہم سے بیس ہزار نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے اور اس پر طویل عرصے سے نظر رکھی جارہی تھی لہذا خلائی سائنسدان مئی 2009 میں ہونے والے اس دھماکے سے پہلے اور بعد پیدا ہونے والی تبدیلیوں کی عکس بندی میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ سپر نووا اس لیے پھٹا کہ ہمارے سورج جتنے قطر کا ایک مردہ ستارہ ایک زندہ ستارے کے اس قدر قریب آگیا تھا کہ وہ اس کی گیس خود میں جذب کرنے لگا یہاں تک کہ دھماکہ ہوگیا۔
چنانچہ سائنس دانوں نے پرانی تصویروں کو ڈھونڈ نکالا اور ان کے تجزیے سے اس ستارے کی شناخت کر لی جو بالاخر سپر نووا بن کر پھٹ گیا- یہ تاریخ میں پہلی دفعہ ہے کہ سپر نووا کے پھٹنے سے پہلے اور بعد کی تصاویر دستیاب ہیں – امید ہے کہ اس ڈیٹا سے فزکس کے ماہرین کو اپنے نظریات کو پرکھنے میں مدد ملے گی۔