تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

ترقی پذیر ممالک کی مدد کا اقدام ہماری خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے: شاہ محمود

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جی 20 ممالک اور آئی ایم ایف کی جانب سے ریلیف اعلانات پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے۔

اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم نے کمزور معیشتوں پر اثرات کو مد نظر رکھتے ہوئے اپیل کی تھی، اب جی 20 ممالک نے ترقی پذیر ممالک پر واجب الادا قرضوں کو مؤخر کرنے کی سہولت کا اعلان کر دیا ہے جو قابل ستائش ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے بھی ریپڈ ریلیف کا اعلان کر دیا ہے، امید ہے کہ آئی ایم ایف سے پاکستان کو اس مد میں ریلیف ملے گا، جی 20 ممالک نے وزیر اعظم کی اپیل پر مثبت رد عمل دیا، ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لیے یہ اقدام پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے۔

شاہ محمود کا کہنا تھا کہ ہم نے مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطے کیے اور یہ باور کرایا کہ قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ سے ترقی پذیر ممالک کی مدد کی جا سکتی ہے، وزیر اعظم نے گلوبل اپیل لانچ کی اور عالمی لیڈرز کو خطوط لکھے کہ دنیا کی معیشت کرونا سے متاثر ہو رہی ہے۔

اقوام متحدہ کی وزیر اعظم عمران خان کے قرضے معافی کے مطالبے کی حمایت

انھوں نے کہا وزیر اعظم نے عالمی رہنماؤں کو آگاہ کیا تھا کہ ترقی پذیر ممالک پر بوجھ زیادہ ہے، اس لیے قرضوں پر سود ختم کریں تاکہ وسائل غریبوں پر خرچ ہو سکیں، جی 20 نے بھی مثبت رد عمل دیا، پاکستان سمیت 76 ممالک کو اب ریلیف ملے گا، ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لیے یہ اقدام ہماری خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ نے وزیر اعظم عمران خان کی قرضوں سے ریلیف کے مطالبے کی حمایت کر دی ہے، سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان کے ترقی پذیر ممالک کے قرضوں سے ریلیف کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں، اس طرح کےاقدام کرونا وائرس سے نمٹنے کا ایک ’اہم حصہ‘ ہونا چاہیے۔

ترجمان گوتریس نے کہا کہ قرضوں میں 2020 کے لیے سود کی ادائیگی پر فوری چھوٹ بھی ہونی چاہیے، ضروری ہے کہ غریب ممالک کے وسائل کرونا سے نمٹنے کے لیے استعمال ہوں۔

Comments

- Advertisement -