اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ۔
نمائندہ اے آر وائی حسن ایوب کے مطابق چیف جسٹس کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس میں جسٹس گلزار، جسٹس عظمت سعید،جسٹس مشیرعالم،جسٹس عمرعطا بندیال، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ، جسٹس مقبول باقر، جسٹس منظوراحمد، جسٹس سردارطارق، جسٹس فیصل عرب، جسٹس اعجازالاحسن،جسٹس مظہرعالم،جسٹس سجادعلی شاہ، جسٹس منصورعلی شاہ،جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیٰ آفریدی شریک ہوئے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں شریک ججز نے آصف سعید کھوسہ کو چیف جسٹس کا قلمدان سنبھالنے پر مبارک بار پیش کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے فل کورٹ اجلاس طلب کرنے کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔
مزید پڑھیں: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بیوی کے قتل کے ملزم کو ساڑھے 9سال بعد بری کردیا
سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق اجلاس کا مقصد انصاف کی فراہمی اور مقدمات کو نمٹانے سے متعلق تھا۔
اعلامیے کے مطابق یکم جنوری 2018 سے 31 دسمبر 2018 تک 6 ہزار 407 مقدمات سپریم کورٹ میں دائر ہوئے جن میں سے 6 ہزار 342 مقدمات نمٹائے گئے۔ اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں زیرالتوا مقدمات کی تعداد 40 ہزار 535 ہے۔
یاد رہے 18 جنوری کو جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ملک کے 26 ویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا، جس کے بعد انہوں نے ایک گھنٹے کے اندر ہی پہلے مقدمے کا فیصلہ سنایا تھا جبکہ ایک روز قبل 17 جنوری کو فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ زیر التوامقدمات کا قرض اتاروں گا، فوج اورحساس اداروں کاسویلین معاملات میں دخل نہیں ہوناچاہیئے، ملٹری کورٹس میں سویلین کاٹرائل ساری دنیامیں غلط سمجھا جاتاہے،کوشش کریں گےسول عدالتوں میں بھی جلدفیصلےہوں۔
یہ بھی پڑھیں: بطورچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایک گھنٹے کے اندر پہلے مقدمے کا فیصلہ سنادیا
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ بطورچیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل دور کرنےکی کوشش کروں گا،جعلی مقدمات اور جھوٹےگواہوں کیخلاف ڈیم بناؤں گا۔
بعد ازاں 21 جنوری کو سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ اپریل 2018 میں دائر ہونے والی اپیلوں پر آج سماعت ہورہی ہے، دو سے تین ماہ میں تمام زیر التوا فوجداری مقدمات کا فیصلہ سنا دیں گے۔