تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

امریکا میکسیکو سرحدی دیوار، امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کے حق میں فیصلہ سنادیا

واشنگٹن : میکسیکوکے ساتھ امریکی سرحد پردیوار کی تعمیرکے لئے امریکی سپریم کورٹ نے صدرڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے فنڈزاستعمال کی اجازت دے دی۔

تفصیلات کے مطابق امریکی سپریم کورٹ نے کیلیفورنیا کے جج کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے صدرڈونلڈ ٹرمپ کو میکسیکو کے ساتھ امریکی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز استعمال کی اجازت دے دی۔

امریکی میڈٰیا کے مطابق امریکی سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنوبی سرحد پر دیوار کے ایک حصے کے لیے پینٹاگون کے لیے مختص فنڈز میں سے ڈھائی ارب ڈالر استعمال کر سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے پانچ ججوں نے اس فیصلے کے خلاف جبکہ چار نے اس فیصلے کے حق میں ووٹ دے کر اب انھیں اجازت دے دی۔

امریکہ کی عدالت عظمی کے فیصلے کا مطلب ہے کہ اب ریاست کیلیفورنیا، اریزونا اور نیو میکسیکو میں دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز کا استعمال ہو سکے گا۔

.دوسری جانب صدر ٹرمپ نے عدالت کے اس فیصلے کو اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں عظیم فتح قرار دیا ہے۔

امریکی ایوان کی سپیکر نینسی پلوسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ جو ڈونلڈ ٹرمپ کو فوجی فنڈ چوری کر کے کانگرس سے نامنظور ایک فضول، غیر موثر سرحدی دیوار پر خرچ کرنے کی اجازت دیتا ہے، انتہائی غلط ہے۔ ہمارے بڑوں نے بادشاہت کے بجائے ایک ایسی جمہوریت بنائی تھی جسے لوگ چلائیں۔

یاد رہے اس سے قبل ریاست کیلیفورنیا کے جج نے اپنے فیصلے میں صدر ٹرمپ کو سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز کے استعمال سے روک دیا تھا، کیلیفورنیا کی عدالت نے یہ دلیل دی تھی کہ امریکی کانگرس نے دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز کو خصوصی طور پر مختص نہیں کیا ہے۔

خیال رہے رواں سال کے اوائل میں صدر ٹرمپ نے ایمرجنسی نافذ کر دی تھی ان کا کہنا تھا کہ انھیں قومی سلامتی کی خاطر دیوار کی تعمیر کے لیے 6.7 ارب ڈالر درکار ہیں۔ لیکن یہ رقم 3200 کلو میٹر پر پھیلی سرحد پر باڑ لگائے جانے کے تخمیے 23 ارب ڈالر سے بہت کم ہے۔

ڈیموکریٹک پارٹی کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا ایمرجنسی نافذ کرنا امریکی آئین کی روشنی میں ان کا اپنے اختیارات سے تجاوز کرنا تھا۔اے سی ایل یو سمیت دیگر تنظیموں اور 20 ریاستوں نے صدر ٹرمپ کے ایمرجنسی اختیارات کو اس طرح استعمال کرنے کے خلاف قانونی راستہ اختیار کیا۔

خیال رہے 2016 کی انتخابی مہم کے دوران امریکہ اور میکسیکو کے درمیان سرحدی دیوار تعمیر کرنا صدر ٹرمپ کے مرکزی منشور کا حصہ تھا۔جبکہ ان کی حریف ڈیموکریٹک پارٹی ان کے مؤقف کی سخت مخالفت کرتی آئی ہے۔

Comments

- Advertisement -