تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

سپریم کورٹ نے موبائل فون کارڈز پر تمام ٹیکس بحال کردیے

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے موبائل فون کارڈ پرتمام ٹیکسزبحال کر دیے.

تفصیلات کے مطابق اب 100 روپے کے کارڈ پر100 روپے کا بیلنس نہیں ملے گا، موبائل فون کارڈ پرتمام ٹیکسز بحال ہوگئے، عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے 12جون کوجاری حکم امتناع واپس لے لیا.

 سماعت کےدوران ریمارکس میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہا کہ قانون میں لکھاہے کہ ٹیکس وہی دے گا، جس پر لاگو ہو، قانون کےمطابق ٹیکس دینے یا نہ دینےکافیصلہ عوام پر چھوڑا گیا ہے، ایسا لگتا ہےکہ قانون کےذریعےہم جھوٹ بولنےکی ترغیب دے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ 3 مئی کو سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے موبائل کارڈ کے ریچارج پر رقم کی کٹوتی کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام موبائل کمپنیوں کو نوٹس جاری کئے تھے۔

چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ 100روپے کے کارڈ یا بیلنس پر 40 روپے کاٹ لیے جاتے ہیں، اتنا زیادہ ٹیکس کس قانون کے تحت اورکس مد میں لیا جاتا ہے؟

خیال رہے کہ پاکستان میں موجود موبائل فون کمپنیاں 100 روپے کے ری چارج پر 40 روپے کی کٹوتی کرتی تھیں جس میں سروس چارجز اور ٹیکس کی رقم شامل تھے، صارفین کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ کمپنیوں کی جانب سے کٹوتی پر جواب طلب کیا جائے۔

مزید پڑھیں: موبائل فون صارفین کو سو روپے کے کارڈ پر سو روپے کا بیلنس ملتا رہے گا

یاد رہے چیف جسٹس آف پاکستان نے 11 جون کو موبائل فون کارڈز پر وصول کئے جانے والے ٹیکسز معطل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کمپنیوں کو دو روز کی مہلت دی تھی۔ اس سے قبل سماعت میں سپریم کورٹ نے موبائل کارڈ ز پر کئی قسم کے ٹیکس پیسہ ہتھیانے کا غیر قانونی طریقہ قرار دیا تھا۔

چیف جسٹس کے حکم کے بعدموبائل کمپنیوں نے 100 روپے کے کارڈ پر 100 روپے کا بیلنس دینے کا اعلان کرتے ہوئے متعلقہ محکمے کو کمپنیوں کے ساتھ مل کر فریم ورک تشکیل دینے کا حکم جاری کیا تھا۔

Comments

- Advertisement -