لاہور: زیرزمین پانی نکال کرفروخت کرنے والی کمپنیوں سے متعلق ازخودنوٹس پرسماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صاف پانی فروخت کرنے والی کمپنیاں قابل تحسین ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں زیرزمین پانی نکال کرفروخت کرنے والی کمپنیوں سےمتعلق ازخود نوٹس پرسماعت ہوئی۔
عدالت میں سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ناقص پانی کی فروخت پرمقدمات کیوں درج نہیں کرائے گئے؟ جس پر ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے جواب دیا کہ نوٹس بھجوائے گئے مگرانتظامیہ نے وصول کرنے سے انکار کیا۔
آڈیٹرجنرل نے عدالت کو بتایا کہ ڈیڑھ لیٹرپانی کی بوتل پرپیکنگ سمیت آٹھ روپے 79 پیسےلاگت آتی ہے۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ عدالت پانی کی قیمت کم کرنے پرغورکر رہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ شہریوں کی زندگیوں کا معاملہ ہے، عدالت سخت کاروائی کرے گی، جب تک بڑے آدمی پر ہاتھ نہیں ڈالاجائے گا وہ ٹھیک کام نہیں کرے گا۔
ڈی جی فوڈ اتھارٹی سے بدتمیزی کرنے پر کمپنی کے مالک پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ بڑے باپ کے بیٹے گھرپرہوگے، گرفتارکرلیں اورمقدمہ درج کریں۔ معافی مانگنے پرسپریم کورٹ نے گرفتار کرنے سے روک دیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ صاف پانی فروخت کرنے والی کمپنیاں قابل تحسین ہیں۔
سپریم کورٹ نے غیرمعیاری پانی کی رپورٹ آنے پرکمپنی بند کرنےکا حکم دیتے ہوئے پانی فروخت کرنے والی تمام کمپنیوں کو10دن میں خامیاں دور کرنے کی ہدایت کردی۔