جمعہ, نومبر 8, 2024
اشتہار

صدر اے آر وائی نیوز عماد یوسف کی درخواست بریت پر سماعت، عبوری ریلیف میں 4 ہفتے کی توسیع

اشتہار

حیرت انگیز

اے آر وائی نیوز کے صدر عماد یوسف کی بریت کی درخواست کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی عدالت نے عبوری ریلیف میں 4 ہفتے کی توسیع کر دی۔

اے آر وائی نیوز کے صدر عماد یوسف کی بریت کی درخواست کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی اور ان کے عبوری ریلیف میں چار ہفتے کی توسیع کرتے ہوئے سماعت کو ملتوی کر دیا۔

سماعت کا آغاز ہوا تو عماد یوسف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آج آزادی صحافت کا بین الاقوامی دن منایا جا رہا ہے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل بھی مسکرا رہے ہیں۔

- Advertisement -

اس موقع پر لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ عماد یوسف پر لگائی گئی دفعات نو آبادیاتی میراث ہیں۔ صحافیوں پر ایسے جھوٹے کیسز سے ملکی ساکھ کو نقصان ہوتا ہے۔ ایسے کیسز سے صحافیوں میں دہشت پھیلانے کی کوشش کی گئی۔ س کیس پر صحافی تنظیموں نے شدید احتجاج کیا اور ان میں اضطراب پایا جاتا ہے۔ پاکستانی اور بین الاقوامی صحافتی تنظیموں میں اس کیس کی وجہ سے شدید غم و غصہ ہے۔

اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ایڈووکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب عماد یوسف کو چھوڑیں، نہ ان کا تعلق ہے اور نہ واسطہ۔

لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ان کے پاس کوئی ثبوت اور گواہ ہے تو عدالت میں پیش کریں۔

ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ہم نے اس کیس میں جواب اور ریکارڈ جمع کرانا ہے اور عدالت سے جواب جمع کرانے وقت مانگ لیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ہم کیس کو غور سے سنیں گے اور آئندہ سماعت پر دلائل بھی ہوں گے۔ انہوں نے عماد یوسف کے عبوری ریلیف میں چار ہفتے کی توسیع کرتے ہوئے سماعت کو چار ہفتے کے لیے ملتوی کردیا۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو عماد یوسف کیخلاف کارروائی سے روکا ہوا ہے۔ گزشتہ سماعت میں عدالت عظمیٰ نے ٹرائل کورٹ کو صدر اے آر وائی نیوز کے خلاف کارروائی سے روکتے ہوئے حکم دیا تھا کہ سیشن عدالت آئندہ سماعت تک عماد یوسف کے خلاف کارروائی نہ کرے۔

سپریم کورٹ نے عماد یوسف پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی بھی روک دی تھی اور اس کے ساتھ ہی وفاق، پولیس اور استغاثہ کو نوٹس جاری کیے تھے۔

واضح رہے عماد یوسف کو گزشتہ سال اے آر وائی نیوز پر شہباز گل کے متنازع تبصروں سے متعلق کیس میں ان کی مدد کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔

صدر اے آر وائی نیوز عماد یوسف کو گذشتہ سال اگست میں ڈیفنس کراچی سے گرفتار کیا گیا تھا، عماد یوسف کی گرفتاری جس ایف آئی آر کے ذریعے عمل میں آئی ہے اس میں سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال، اور ارشد شریف سمیت دیگر صحافی بھی نامزد کیے گئے ہیں۔

ایف آئی آر دفعہ 120،124A،131،153A کے تحت درج کی گئی، جس میں بغاوت اور سازش جیسے سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔

بعد ازاں اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف پر مقدمات پر ملکی اور غیر ملکی صحافتی تنظیموں نے بھی بھرپور آواز اٹھائی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں