تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

راوی اربن پراجیکٹ : سپریم کورٹ سے پنجاب حکومت کو بڑا ریلیف مل گیا

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے راوی اربن پراجیکٹ کالعدم قراردینے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے پراجیکٹ پر کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب حکومت کی راوی اربن ڈیویلپمنٹ پراجیکٹ کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل ]ر سماعت ہوئی، جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے اپیل پر سماعت کی۔

سپریم کورٹ نےراوی اربن پراجیکٹ کالعدم قراردینےکافیصلہ معطل کرتے ہوئے راوی اربن پراجیکٹ پر کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔

عدالت نے کہا جن زمینوں کی مالکان کوادائیگی ہوچکی ان پرکام جاری رکھاجاسکتاہے اور جن زمینوں کے مالکان کو ادائیگی نہیں ہوئی وہاں کام نہیں ہو سکتا۔

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے حکومتی اپیلوں پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے اور کہا جائزہ لیں گےفیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل بنتی ہے یانہیں، اگر انٹراکورٹ اپیل بنتی ہوئی توکیس لاہور ہائیکورٹ بھجوا دیں گے۔

وکیل روڈا نے کہا ہائیکورٹ نے آرڈیننس کےاجرا کو تقویض کردہ اختیار قرار دیاہے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ نے امریکی آئین کا حوالہ دیا ہے، امریکی اور پاکستانی حالات اورآئین مختلف ہیں۔

وکیل روڈا نے مزید کہا کہ ہائیکورٹ میں درخواست گزار ہاؤسنگ سوسائٹیزتھیں تو جسٹس مظاہر نقوی کا کہنا تھا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کا تو مفادات کا ٹکراؤ واضح ہے۔

دوران سماعت کیس کی تیاری نہ کرنے پر پنجاب حکومت کی قانونی ٹیم کی سرزنش کی گئی ، جسٹس عجاز الاحسن نے کہا لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کیا غلطی ہے؟ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس عدالتی سوالات کے جواب نہ دے سکے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آپ لوگوں کو یہ ہی علم نہیں کہ کیس ہے کیا، جسٹس مظاہر نقوی کا کہنا تھا کہ لگتا ہے ایڈووکیٹ جنرل صاحب آپ بغیرتیاری آئے ہیں ، جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا جس کیس میں فیصلہ دیاگیاپنجاب حکومت فریق نہیں تھی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس کا کہنا تھا کہ مجموعی طورپر18درخواستیں تھیں ایک میں فریق نہ ہونےسےفرق نہیں پڑتا، پنجاب حکومت نے اپنا مؤقف ہائیکورٹ میں پیش کیاتھا، تکنیکی نکات میں نہ جائیں ٹھوس بات کریں، ایڈیشنل اےجی پنجاب نے کہا درخواستیں ماحولیاتی ایجنسی کی عوامی سماعت کیخلاف تھیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے مزید کہا ریکارڈکےمطابق منصوبےکیلئےزمینوں کاحصول بھی چیلنج کیاگیاتھا، صوبائی حکومت کے وکلاعدالت میں غلط بیانی نہ کریں ، کیس کی تیاری اپنے چیمبر میں کیا کریں، ہر 2منٹ بعد آپ کے کان میں کوئی سرگوشی کر رہا ہوتا ہے، جسٹس اعجازالاحسن

جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ آپ لوگوں کو خودسمجھ نہیں آ رہی کیس کیا اور دلائل کیا دینےہیں، وقفے کے بعد کیس کے اہم نکات پردلائل تیار کر کے آئیں۔

گذشتہ ہفتے جمعرات کو جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی پروجیکٹ کالعدم قرار دینے کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر اپیل پر سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس اعجازلاحسن نے ریمارکس دیے تھے کہ لاہور ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ ہمارے سامنے نہیں آیا،عدالت عالیہ کے تفصیلی فیصلے کے بعد ہی اپیل سن سکتے ہیں۔

یاد رہے پنجاب حکومت نے راوی اربن ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کو کالعدم قرار دینے کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

واضح رہے لاہور ہائی کورٹ نے راوی اربن پراجیکٹ کے لئے سیکشن چار کے تحت زمین کا حصول غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا ماسٹر پلان کےبغیربنائی گئی اسکیمیں غیرقانونی ہیں۔

عدالت نے سیکشن چار کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا تھا زرعی زمینوں کا حصول قانونی طریقہ کار کےتحت ہی حاصل کیاجاسکتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ترمیمی آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 120 کے خلاف ہے، راوی پراجیکٹ میں ماحولیاتی قوانین کو نظرانداز کیا گیا اور پراجیکٹ کےلئے قرضے غیرقانونی طریقہ سے حاصل کئے گئے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نےراوی اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی بحالی کاعبوری حکم واپس لیتے ہوئے کہا تھا کہ ہائیکورٹ کا حتمی فیصلہ آنے کے بعد عبوری حکم کیخلاف اپیلیں غیرموثر ہیں۔

Comments

- Advertisement -