تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

اسلام آباد: سپریم کورٹ کا اورنج لائن ٹرین منصوبہ جاری رکھنےکاحکم

اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے اورنج لائن منصوبے سے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے اکتیس شرائط کے ساتھ اورنج لائن ٹرین منصوبے پر کام کرنے کی اجازت دےدی۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں 5رکنی بینچ  نے اورنج لائن ٹرین منصوبے سے متعلق اپیلوں پر سماعت کی، بینچ میں جسٹس شیخ عظمت سعید،جسٹس مقبول باقر ، جسٹس اعجازالاحسن اورجسٹس منیرعالم بھی شامل تھے۔

سماعت میں فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے اورنج لائن منصوبے سے متعلق 11تاریخی مقامات پرکام روکنے کا ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل منظور کرلی۔

سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کو اورنج لائن ٹرین منصوبہ جاری رکھنے کا حکم دیا اور ساتھ ہی تاریخی مقامات کے تحفظ کیلئے اقدامات کی ہدایت بھی کی۔

سپریم کورٹ نے اورنج لائن منصوبے پر کام کے لئے اکتیس شرائط لگائی ہیں، حکمنامے کے تحت پنجاب حکومت تاریخی ورثے کومحفوظ بنائے گی۔

اعلی عدالت نے حکم دیا کہ لاہور کے گیارہ تاریخی ورثوں کیلئے دس کروڑ کا فنڈمختص کیا جائے، فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانےکیلئےماہرین کی کمیٹی ایک سال تک کام کرے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے ثقافتی ورثےکاتحفظ یقینی بنانے کیلئے آئی جی پنجاب کو پابند بنایا گیا ہے جبکہ تین ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی خصوصی کمیٹی کی معاونت کرےگی۔

عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے اورنج لائن ٹرین منصوبہ کیس پر 17 اپریل 2017 کو تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


مزید پڑھیں : اورنج لائن منصوبہ: لاہور ہائیکورٹ نے تاریخی عمارتوں کے قریب تعمیرات سے روک دیا


یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو لاہور شہرکے تاریخی مقامات کے قریب اورنج لائن ٹرین منصوبے کی تعمیرات روکنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد  پنجاب حکومت اور پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیلیں داخل کیں تھی۔

عدالت نے شالا مار باغ، چوبرجی ، گلابی باغ، ایوان اوقاف، جی پی اوبلڈنگ، بدھو کا آوہ، مزار دائی انگہ، سپریم کورٹ، ہائی کورٹ سمیت 11 تاریخی عمارتوں کی 200 فٹ کی حدود میں تعمیرات کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -