تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

سپریم کورٹ نےشاہد مسعود کےانکشافات پرنئی جےآئی ٹی تشکیل دے دی

لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان نے شاہد مسعود کے انکشافات پرنئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی جس کے سربراہ ڈی جی ایف آئی اے بشیرمیمن ہوں گے۔

تفصیلات کے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں خصوصی بینچ زینب قتل کیس کے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

عدالت عظمیٰ میں ڈاکٹرشاہد مسعود، زینب کے والد اور آئی جی پنجاب عارف نواز، جے آئی کے سربراہ محمد ادریس، ڈی جی پنجاب فرانزک لیب ڈاکٹراشرف طاہرعدالت میں پیش ہوئے۔

زینب قتل کیس کے ازخود نوٹس کی سماعت میں ملک کے ٹی وی چینلز سے منسلک سینئراینکرپرسنزاور اخباروں کے مالکان سمیت 12 سینئرصحافی پیش ہوئے۔

سپریم کورٹ نے شاہد مسعود کےانکشافات پرنئی جےآئی ٹی تشکیل دے دی جس کے سربراہ ڈی جی ایف آئی اے بشیرمیمن ہوں گے۔

دوسری جانب چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مقتولہ زینب کے والد اور وکیل کے میڈیا پربیان پرپابندی لگاتے ہوئے مقتولہ کے والد کو ہدایت کی ہے کہ وہ پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔

انہوں نے ہدایت کی کہ پولیس احترام کے ساتھ زینب کے والد کوتفتیش کے لیے بلائے۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے ڈاکٹرشاہد مسعود کے 37 اکاؤنٹس کے بیانات پراظہاربرہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے 37 اکاؤنٹس کے بیان سے معاشرے میں بے چینی پھیلی۔

جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کا نام ای سی ایل میں بھی ڈال سکتے ہیں، آپ نے بیان دیا ہے ثابت کرنا بھی آپ کی ذمہ داری ہے۔

ڈاکٹرشاہد مسعود نے عدالت میں کہا کہ پولیس افسران ملزمان کو تحفظ دے رہے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو جےآئی ٹی ہمارے حکم پر بنی آپ اس پراعتراض کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیا آپ عدالتوں کو بتائیں گے تفتیش کیسے ہوتی ہے، آپ تفتیش کا معاملہ چھوڑیں، اکاؤنٹس کی بات کریں۔

شاہد مسعود نے کہا کہ افتخارچوہدری کے دورمیں بھی خبر دی تھی جس پررات 12 بجے نوٹس ہوا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی وہ خبربھی غلط نکلی، صبح پتہ چلا کہ ایسا کچھ نہیں ہوا تھا۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ آپ نے جوبات کی وہ انتہائی سنجیدہ ہے، بتائیں آپ کے پاس کیا ثبوت ہیں؟ جس پر شاہد مسعود نے جواب دیا کہ میں آج بھی اپنے بیان پر قائم ہوں۔

ڈاکٹرشاہد مسعود نے کہا کہ اگرآپ کہتے ہیں تو میں یہاں سے چلا جاتا ہوں جس پرمعزز چیف جسٹس نے کہا کہ اب میں آپ کو یہاں سے ایسے نہیں جانے دوں گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میرا نام ثاقب نثار ہے مجھے پتہ ہے کیا کرنا ہے اورکیا نہیں ہے، میرا مقصد مفادعامہ اوربنیادی حقوق کا تحفظ ہے۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ آج کے بعد کوئی وزیراعلیٰ یا وزیراعظم جوڈیشل کمیشن بنانے کا نہ کہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ کام تفتیشی اداروں کا ہے اسے ہی کرنا چاہیے، ایسے کمیشن بنا کرکچھ حاصل نہیں ہوتا۔

کمرہ عدالت میں شاہد مسعود کی میڈیا سے گفتگوکی ویڈیو بھی دکھائی گئی ، چیف جسٹس نے کہا کہ اپنی نوعیت کا مختلف معاملہ ہے اس لیےسینئر صحافیوں کو بلایا۔

جسٹس میاں ثاقب نثار نے سینئر صحافیوں کی آمد پرشکریہ ادا کرتے یوئے کہا کہ آپ لوگ ہمارے مہمان ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ کیا واقعے کو مثال نہ بنایا جائے تاکہ مستقبل میں کوئی ایسا نہ سوچے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں جو تصویر ڈاکٹر شاہد مسعود نے دکھائی انتہائی بھیانک تھی، ان کےمطابق ملزم کو قتل کردیا جائے گا اصل ملزمان بھاگ جائیں گے۔

شاہد مسعود کے باربارعدالتی کارروائی میں مداخلت پرچیف جسٹس نے اظہاربرہمی کرتے ہوئے کہا کہ میں نرمی سے بات کررہا ہوں آپ کارویہ مناسب نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ ماحول میں تناؤ پیدا ہو، مگر آپ ہرگز اونچی آواز میں نہ بولیں۔

ڈاکٹرشاہد مسعود نے کہا کہ جوسزا دی جائے قبول ہوگی مگراپنے دعوے پرقائم ہوں، اپنےمؤقف پرقائم ہوں کہ عمران کوقتل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ عدالت ملزم عمران کو اپنی حراست میں لے، عدالت مجھے کوئی بھی سزا دیں مگر میں ان کونہیں چھوڑوں گا۔

عدالت عظمیٰ نے قصور کے متعلقہ ڈی ایس پی اور2 ایس ایچ اوز کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے پولیس کو جلد تفتیش مکمل کرکے چالان جمع کرانے کی ہدایت کی۔

سپریم کورٹ نے ملزم عمران علی کی سیکورٹی بھی سخت کرنے کا حکم دیا ہے۔

چیف جسٹس نے ڈاکٹرشاہد مسعود سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی بات غلط ثابت ہوئی توتوہین عدالت کی سزا ہوگی، انہوں نے کہا کہ آپ کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل ہوں اور آرٹیکل 79 کے تحت بھی کارروائی ہوگی۔

سماعت کے دوران اے آروائی نیوز کے سینئراینکر کاشف عباسی نے کہا کہ میڈیا پر پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں، ایک شاہد مسعود کو سزا دینے سے کچھ نہیں ہوگا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کیوں نہ واقعے کو مثال بنایاجائے۔

سینئیر اینکر حامد میر نے کہا کہ شاہد مسعود کو معافی مانگنے کا مشورہ دیا لیکن وہ کچھ سمجھنے پر آمادہ نہیں۔

عارف حمید بھٹی نے کہا کہ بلیک منی، قبضوں کو تحفظ دینے کیلئے لوگوں نے صحافت کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے، سابق وزیراعظم عدلیہ کیخلاف ہرزہ سرائی کررہے ہیں، آج تک عدلیہ نےنوٹس نہیں لیا جس پر چیف جسٹس نےکہا کہ ہم نوٹس لیں گے تودنیا دیکھے گی۔

سینئر صحافی مظہر عباس کا اس موقع پر کہنا تھا کہ خبر باؤنس ہونا صحافی کی سب سے بڑی سزا ہے، زینب از خود نوٹس کی سماعت پر کامران خان، مجیب الرحمان شامی، ماریہ میمن، عاصمہ شیرازی سمیت دیگر اینکرز پیش ہوئے۔

سینئرصحافیوں نے سپریم کورٹ نے استدعا کی کہ شاہد مسعود کی خبرغلط ثابت ہو تو معافی دی جائے، صحافیوں کے اسرارپرچیف جسٹس نے شاہد مسعود کو ایک اورموقع دے دیا۔

سپریم کورٹ نے زینب قتل ازخود نوٹس کی سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کرتے ہوئے مقتولہ زینب کے خاندان کو مکمل سیکورٹی دینے کا حکم دیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں اینکرشاہد مسعود کی جانب سے زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی کے 37 بینک اکاؤنٹس ہونے کا دعویٰ کیا تھا تاہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان اورحکومت پنجاب اس کی تردید کرچکی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نقیب اللہ کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ زینب قتل کیس میں ایک اینکرپرسن کے بیان پرنوٹس لیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ ہم میڈیا کی مدد چاہتے ہیں اور سچ تک پہنچنا چاہتے ہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -