تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

غریب ماؤں کی کوکھ کرائے پردستیاب

کیو: غربت کا شکار یورپی ملک یوکرائن تیزی سے ’کرائے کی ماؤں‘ کا مرکز بنتا جارہا ہے‘ امیر ممالک کے ایسے جوڑے جو خود کسی وجہ سے بچے پیدا کرنے سے قاصر ہیں وہ یوکرائن کی نوجوان عورتوں کی کوکھ کو کرائے پرحاصل کررہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق یوکرائن میں سروگیسی (کرائے کی ماں ) کو قانونی حیثیت حاصل ہونے کے سبب بیشتر امیر ممالک کے باشندے اپنے لیے بچہ حاصل کرنے کے لیے یہاں کا رخ کررہے ہیں۔

یوکرائن میں سینکڑوں ایسی عورتیں ہیں جو سروگیسی کی صنعت کا حصہ بن چکی ہیں۔ جب انڈیا، نیپال اور تھائی لینڈ میں سروگیسی کی صنعت پر پابندیاں عائد کی گئیں تو لوگوں نے یوکرائن کا رخ کرلیا۔

ایسی ہی ایک خاتون نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ سروگیسی (کرائے کی ماں) ) کے بارے میں انہیں معلومات ٹیلویژن کی خبروں کے ذریعے ہوئی۔ وہ ابھی سکینڈری سکول سے نکلی تھیں اور ہوٹل میں نوکری کرنے کا سوچ رہی تھیں جب انھیں سروگیسی کے بارے میں معلوم ہوا۔ خاتون کا کہنا ہے کہ کسی ہوٹل کی نوکری میں انہیں زیادہ سے زیادہ 200 ڈالر تنخواہ مل سکتی تھی جبکہ وہ اپنی کوکھ کرائے پر دے کر 20ہزار ڈالر کما سکتی ہے۔

مذکورہ خاتون کا خاندان غریب نہیں ہے۔ ان کی ماں ایک اکاونٹنٹ ہیں اور انھوں نے ہمیشہ اپنی بیٹی کی مدد کی ہے ۔لیکن وہ کہتی ہیں کہ وہ سروگیسی کی طرف اس لیے مائل ہوئیں کہ وہ زیادہ دولت چاہتی تھیں تاکہ گھر کی تزئین و آرائش کرسکیں، اور گاڑی بھی خرید سکیں۔

خیال رہے کہ یوکرائن کے قانون کے مطابق صرف وہی عورت اپنی کوکھ کرائے پر دے سکتی ہے جس کی کم از کم اپنی ایک اولاد ہو۔ اس کی یہ وجہ بتائی جاتی ہے ہ عورتیں بچے کی پیدائش پر جذباتی نہ ہو جائیں۔

سڈنی میں قائم ایک خیراتی ادارے ’فیملیز تھرو سیروگیسی‘ سے تعلق رکھنے والے سیم ایورنگہیم کہتے ہیں کہ پچھلے دو برسوں میں یوکرائن میں سروگیسی کے واقعات میں ہزار فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ یوکرائن میں قوانین خواتین کو سروگیسی کی اجازت دیتے ہیں۔

کچھ کلینک تو قانونی طریقے سے سروگیسی کی خدمات سرانجام دے رہے ہیں جبکہ ایسے بھی ہیں جو سروگیسی سے متعلق قوانین کا خیال نہیں کرتے ہیں اور ایسی شکایت عام ہیں کہ اگر سروگریٹ ماں کا بچہ ضائع ہو جائے تو وہ اسے معاوضہ بھی نہیں دیتے۔

یوکرین کی ممبر پارلیمنٹ اولگا بوگومولیٹس جو خود ایک ڈاکٹر ہیں، سمجھتی ہیں کہ یوکرائن کی عورتوں کا سروگیسی کی طرف مائل ہونے کی وجہ یہاں کی معاشی حالت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ملک کی خراب ہوتی ہوئی معیشت عورتوں کو اپنی کوکھ کو کرائے پر دینے پر مجبور کر رہی ہے۔اولگا بوگومولیٹس کہتی ہیں سروگیسی کی صنعت کی کوئی نگرانی نہیں ہو رہی ہے جس کی ماؤں اور رقم ادا کرنے والے والدین دونوں کو نقصان ہو رہا ہے۔

Comments

- Advertisement -