اسٹارک ہوم :سوئیڈش حکومت نے ایران کے دورے پر اپنی خواتین اہلکاروں کے حجاب پہننے کے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔
تفصیلات کےمطابق گذشتہ ہفتے سوئیڈن کی وزیرِ تجارت این لِند کی قیادت میں ایک تجارتی وفد نے ایران کا دورہ کیا تھا،جہاں ان کے حجاب پہننے پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایاگیا تھا۔
سوئیڈش حکومت کا کہنا ہے کہ ان کے ملک میں دنیا کی پہلی حقوقِ نسواں کے لیے مخصوص طور پر کام کرنے والی حکومت ہے۔
سوئیڈن کا ایران کے دورے پر خواتین اہلکاروں کے حجاب پہننے پر موقف ہےکہ ایسا نہ کرنا مقامی قوانین کی خلاف ورزی ہوتی۔وزیرِ تجارت این لِند نےمقامی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایرانی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کو تیار نہیں تھیں۔
سوئیڈن کی لبرل پارٹی کے چیف یان جورکلند کا کہنا ہے کہ یہ اقدام فیمنسٹ یعنیٰ حقوقِ نسواں کی خارجہ پالیسی کے لیے انتہائی نقصان دے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران قانون سازی کے ذریعے خواتین کےساتھ ناانصافی کرتا ہے۔
یاد رہے کہ 2015 میں سابق امریکی صدر براک اوباما کی اہلیہ نے سعودی عرب کے بادشاہ عبداللہ کی وفات کےموقعے پرملک کے دورے کے دوران حجاب نہیں پہننا تھا۔
واضح رہےکہ سوئیڈن کے وزیراعظم سیفن لوفن بھی ایران میں موجود تھے اور ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے انسانی حقوق کے معاملے کو ایرانی صدر حسن روحانی سے سامنے اٹھایا تھا۔