تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

نہر سوئز کی مختصر کہانی جو تعمیر کا شاہ کار اور عجوبہ ہے

بحیرۂ احمر کو بحرِ اوقیانوس سے ملانے والی نہر سوئز یورپ سے ایشیا کے درمیان تیز ترین آبی گزرہ گاہ ہے اور اس سے یومیہ اربوں روپے کا مالی فائدہ حاصل کیا جاتا ہے۔

اس آبی گزرہ گاہ کے ذریعے دنیا کا سات فی صد تجارتی سامان گزرتا ہے جو مصر کے لیے زرِمبادلہ کمانے کا بڑا ذریعہ ہے۔

یہ نہر کئی حوالوں سے مشہور ہے جس میں اس کا اہم ترین آبی گزر گاہ ہونا اور اس کی تعمیر پر فرانس اور برطانیہ میں کشمکش اور پھراس کا فنِ تعمیر کا عجوبہ ہونا شامل ہیں۔ دو سمندروں کو جوڑنے والی اس نہر سوئز کو تعمیر ہوئے اب ڈیڑھ سو سال سے زائد ہوچکے ہیں۔

1956ء میں اس دور کے مصری صدر جمال عبدالناصر نے اسے ریاستی ملکیت میں لینے کا جو اعلان کیا تو یورپ میں اس پر ناامیدی کا اظہار کیا گیا تھا۔

مصر میں قومیائے جانے سے پہلے اس نہر کی ملکیت زیادہ تر برطانوی فرانسیسی کمپنی سوئز سوسائٹی کے پاس تھی۔ برطانیہ اور فرانس نے اس دور کی قاہرہ حکومت کو مذاکرات کے ذریعے اس اقدام سے روکنے کی کوشش بھی کی تھی۔

سوئز کینال کی تعمیر سے قبل بحیرہ روم اور بحیرہ احمر سے آبی گزرگاہ جو تجارتی مقاصد کی تکمیل کرسکے، اس کا تصور صدیوں پرانا تھا۔ اسے مسلمانوں کی خلافتِ راشدہ کے دور میں‌ بھی زیرِ غور لایا گیا اور بعد کے ادوار میں بھی اس حوالے سے کوشش کی گئی، لیکن نہر سوئز کے موجودہ آبی راستے پر کام شروع نہیں‌ کیا جاسکا۔ پھر 1798ء میں نیپولین کے دور میں فرانسیسی ماہرین تعمیرات مصر گئے اور انھوں نے بھی یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ایسا کوئی بھی منصوبہ حقیقت پسندانہ نہیں ہو گا۔ اس کے بعد برطانوی ماہرین نے بھی اس حوالے سے یہی رپورٹ تیّار کی، لیکن بعد میں اسے حقیقت کی شکل دے دی گئی۔

جدید نہرِ سوئز کا منصوبہ 19 ویں صدی کے وسط میں فرانسیسی سفارت کار فرڈیننڈ دے لیسپ نے تیار کیا تھا۔ اس منصوبے کو عملی پیش رفت کے لیے اس زمانے میں مصری خدیو سعید پاشا کے سامنے رکھا گیا تو انھوں نے اجازت دی اور تب نہر کھودنے کے لیے سوئز کینال کمپنی قائم کی گئی۔

اس نہر کی تعمیر کے لیے لاکھوں مزدوروں نے دس سال کی مشقّت اٹھائی اور ہزاروں یورپی کارکن وہاں لائے گئے تھے۔ اس دوران متعدد مسائل اور حادثات کے ساتھ تکمیل کے حوالے سے تنقید اور مایوسی کا اظہار بھی کیا گیا، لیکن مصری حکم ران محمد سعید نے 1861ء میں بالائی مصر سے مزید مزدوروں کو بلوایا اور کام جاری رکھا گیا۔ بالآخر نہر تعمیر کرلی گئی۔

17 نومبر 1869ء کو جدید نہر سوئز کا افتتاح کیا گیا اور یہ کام فرانسیسیوں کی بدولت ممکن ہوا۔

Comments

- Advertisement -