تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

آفتابِ علم و ادب سیّد الطاف علی بریلوی کی برسی

سیّد الطاف علی بریلوی کو ان کی تعلیمی خدمات اور ادبی کاوشوں کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ آج ان کی برسی ہے۔ یہ آفتابِ علم و ادب 24 ستمبر 1986 کو کراچی میں غروب ہوا، لیکن اپنی روشنی سے کئی ذہنوں کو منور کرگیا۔

انھیں تحریکِ پاکستان کا کارکن اور ماہرِ تعلیم ہی نہیں‌ ایک ادیب اور مصلحِ قوم کی حیثیت سے بھی پہچانا جاتا ہے۔

سیّد الطاف علی بریلوی نے پاکستان میں فروغِ تعلیم کے لیے دن رات ایک کیا اور اس قوم کی بہتری اور اصلاح کی غرض سے اپنے قلم کو بھی متحرک رکھا۔ کراچی میں ’’سرسیّد گرلز کالج‘‘ کا قیام انہی کی کاوشوں کا نتیجہ تھا جو آج بھی سر سیّد احمد خان اور الطاف علی بریلوی کی یاد دلاتا ہے۔ سید الطاف علی بریلوی 10 جولائی 1905 کو بریلی میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے 1935 میں سر سید احمد خان کی قائم کردہ آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس سے بطور آفس سیکریٹری اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا جس کے زیرِ اہتمام تقسیم کے بعد کراچی میں سرسید گرلز کالج قائم کیا گیا تھا۔

سیّد الطاف علی بریلوی متعدد کتب کے مصنف تھے جن میں سب سے اہم’’حیاتِ حافظ رحمت خان‘‘ ہے جو 1934 میں شایع ہوئی جب کہ چند محسن چند دوست، مقالاتِ بریلوی، مسلمان کی دنیا، علی گڑھ تحریک اور قومی نظمیں، تعلیمی مسائل- پس منظر و پیش منظر، تخلیقات و نگارشات بھی ان کی بیش قیمت تصنیفات ہیں۔ انھوں‌ نے ایک علمی اور ادبی سہ ماہی جریدہ ’’العلم‘‘ بھی جاری کیا تھا۔

Comments

- Advertisement -