جمعرات, نومبر 13, 2025
اشتہار

سلویسٹر اسٹالون: محرومیوں کو شکست دینے والا سپر اسٹار

اشتہار

حیرت انگیز

دنیا کی مشہور ترین شخصیات اور اپنے شعبہ کے کام یاب افراد کی فہرست میں شامل کئی نام ایسے ہیں جنھوں نے غربت کی گود میں آنکھ کھولی یا ان کی زندگی کا ابتدائی دور کئی اعتبار سے سخت مشکل اور ناقابلِ بیان حد تک اذیت ناک تھا، مگر انھوں نے ڈٹ کر حالات کا مقابلہ کیا اور اپنے عزم و ارادے کے بل بوتے پر آگے نکل گئے۔ ہالی وڈ اسٹار سلویسٹر اسٹالون انہی میں سے ایک ہیں۔

سلویسٹر اسٹالون چھے جولائی 1946 کو نیویارک شہر کے ایک ٹاؤن میں پیدا ہوئے۔ ان کا بچپن ایک جسمانی نقص اور کئی محرومیوں کے ساتھ گزرا۔ پیدائش کے وقت ڈاکٹروں کی غلطی سے ان کے چہرے کی ایک رگ کٹ گئی تھی۔ اس کے نتیجے میں اسٹالون کے چہرے کا نچلا حصّہ جزوی طور پر متاثر ہوا اور ان کا نچلا ہونٹ لٹکا ہوا محسوس ہوتا تھا جو بعد میں ان کی ایک پہچان بن گیا۔ وہ بولنے کے قابل ہوئے تو معلوم ہوا کہ وہ روانی سے نہیں‌ بول سکتے بلکہ ان کو دشواری پیش آتی ہے۔

اسٹالون نے آنکھ کھولی تو اپنے والدین کو لڑتے جھگڑتے پایا۔ والد فرینک اسٹالون سینیئر اور والدہ جیکولین کے درمیان تلخیاں اس قدر بڑھیں کہ وہ علیحدہ ہوگئے۔ اس وقت سلویسٹر کی عمر گیارہ برس تھی۔ کچھ عرصہ سلویسٹر کو اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ بچّوں کے ایک دارالامان میں بھی رہنا پڑا۔ فلم اسٹار سلویسٹر اسٹالون نے اپنے انٹرویوز میں اپنے بچپن کی تکالیف اور مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے اپنے والد کو سخت مزاج بتایا۔ وہ مار پیٹ اور بد زبانی کی وجہ سے ذہنی اذیت سے گزرتے رہے۔ اسٹالون اپنے چہرے اور آواز کے نقص کی وجہ سے بچپن میں ہم جماعتوں کے مذاق کا نشانہ بھی بنے اور انھیں بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا۔ پڑھائی میں ان کی دل چسپی کم ہوگئی اور متعدد اسکولوں سے اسٹالون کا نام کسی نہ کسی وجہ سے خارج کردیا گیا۔ یہاں تک کہ والدین نے انھیں ذہنی مسائل سے دوچار نوجوانوں کے ایک نجی اسکول میں داخل کروا دیا۔ سلویسٹر اسٹالون نے اپنی قوّتِ ارادی سے کام لیا اور خود کو مثبت اور صحت مند سرگرمیوں میں مشغول کرلیا۔ وہ باڈی بلڈنگ اور کھیلوں میں دل چسپی لینے لگے۔ تعلیم کا سلسلہ یونیورسٹی تک پہنچا تو اسٹالون کی دل چسپی اداکاری اور اسکرین رائٹنگ میں بڑھ گئی۔ بعد میں‌ وہ بطور اداکار ایکشن فلموں میں شائقین کے سامنے آئے اور شہرت و مقبولیت پائی۔

ہالی وڈ اسٹار اور ایکشن ہیرو سلویسٹر اسٹالون اپنے بچپن کی تلخیوں اور نوجوانی کی انہی مشکلات کو اپنی طاقت بنا لیا اور کئی کام یابیاں‌ سمیٹیں۔ راکی وہ فلم تھی جس کا اسکرپٹ انھوں نے لکھا اور ایک ناکام مگر پُرعزم باکسر کو پردے پر پیش کیا جو اپنی تقدیر خود بناتا ہے۔ اس کا نام راکی بالبوا ہوتا ہے جو ایک نہایت غریب، محنت کش نوجوان ہے۔ کہانی کے مطابق وہ ایک معمولی کلب فائٹر ہے اور آوارہ مزاج ہے۔ اچانک ایک باکسنگ ادارہ اس گمنام راکی بالبوا کو کھیل کا موقع دیتا ہے اور منجھے ہوئے کھلاڑی سے اس کا مقابلہ ہوتا ہے۔ وہ اسے پہلی مرتبہ ہی چت کر دیتا ہے۔ لیکن یہ صرف راکی کی جیت کا معاملہ نہیں‌ تھا بلکہ اس فلم میں دکھایا ہے کہ کس طرح ایک عام آدمی کا عزم اسے زندگی کا فاتح بناتا ہے۔ راکی اس فلم میں پندرہ راؤنڈ تک مقابلے میں ڈٹا رہتا ہے ثابت کرتا ہے کہ وہ حالات کا مقابلہ کرکے باوقار انداز سے دنیا میں جینا جانتا ہے۔

سلویسٹر اسٹالون اور راکی بالبوا کی کہانی میں مماثلت پائی جاتی ہے اور اداکار کے مطابق یہ کہانی ان کی اپنی زندگی کے تجربات کی جھلک تھی۔ راکی کی طرح‌ اسٹالون اپنے جسمانی نقص اور بولنے میں رکاوٹ کی وجہ سے مسلسل مسترد ہوتے رہے تھے اور یہی وہ فلم تھی جس نے اسٹالون کی قسمت بھی بدل دی۔ سلویسٹر اسٹالون نے اپنی ابتدائی زندگی کو ہمیشہ غربت اور کئی طرح کی جذباتی آزمائشوں سے بھری ہوئی زندگی قرار دیا۔ انھوں نے اپنے انٹرویوز میں اس بات کا اظہار کیا کہ ان کے بچپن اور نوعمری کی کی یہی محرومیاں اور مایوسی ان کی خداداد صلاحیتوں کو ابھارنے کا سبب بنی اور وہ ایک اداکار اور اسکرین رائٹر کے طور پر آج دنیا کے سامنے کھڑے ہیں۔

ریمبو ان کی ایک مشہور فلم ہے جس کا اونچا پورا، مضبوط شانوں، چوڑی چھاتی اور کسرتی بدن والا ہیرو سلویسٹر اسٹالون اسّی کی دہائی کے ان نوجوان فلم بینوں کی یادوں کا حصّہ بن گیا تھا جو ایکشن اور مہم جوئی سے بھرپور فلموں کا شوق رکھتے تھے۔ 1982ء میں سلویسٹر اسٹالون کی فلم ‘فرسٹ بلڈ’ (First Blood) کے نام سے ریلیز ہوئی تھی جس میں انھوں نے ریمبو کے نام سے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ اس فلم میں ایک محاذ پر سرگرم مگر المیہ سے دوچار شخص کے طور پر ریمبو کو دیکھنے والے اس کے مداح بن گئے اور برصغیر میں خاص طور پر نوجوانوں نے ریمبو کا ہیئراسٹائل اپنا لیا تھا۔ لیکن اس سے قبل وہ فلم راکی کی وجہ سے ایک زبردست تخلیق کار کے طور پر دنیا کے سامنے آچکے تھے اور یہی فلم ان کی زندگی کی کہانی بھی سناتی ہے۔

ریمبو میں ان کا کردار ایک انتہائی تربیت یافتہ اور تجربہ کار فوجی کا تھا جو ویتنام جنگ میں حصہ لے چکا ہے اور کڑے حالات اور کئی مرتبہ موت کے منہ سے بچنے کے بعد اب ذہنی صدمے سے بھی دوچار ہے۔ فلم میں ریمبو کو مسلسل سخت حالات اور دشمن کا مقابلہ کرتے ہوئے ایک تھکے ہارے لڑاکا کے طور پر دکھایا گیا ہے جو بعد میں اپنے ساتھیوں کو ڈھونڈتا ہے، لیکن وہ سب دنیا سے جاچکے ہوتے ہیں۔ یہ سب اس میں تنہائی اور محرومی کا احساس جگا کر اسے اذیت میں مبتلا کردیتا ہے۔

+ posts

اہم ترین

مزید خبریں