تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

ڈینگی کی علامات سے باخبر رہیں

مچھروں کے باعث پیدا ہونے والے مرض ڈینگی کا اگر ابتدائی مراحل میں علاج نہ کیا جائے تو وہ مریض کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے پیدا ہونے والی یہ بیماری خون کے سفید خلیات پر حملہ کرتی ہے اور انہیں آہستہ آہستہ ناکارہ کرنے لگتی ہے۔

پاکستان ڈینگی کے شکار سرفہرست 10 ممالک میں سے ایک ہے اور خشک موسم میں ان مچھروں کی افزائش بڑھ جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: مچھروں سے بچنے کے طریقے

ڈینگی کو بعض اوقات کسی دوسرے مرض کی غلط فہمی میں زیادہ توجہ نہیں دی جاتی اور علاج میں تاخیر کردی جاتی ہے جس کے بعد یہ جان لیوا بن سکتا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈینگی بخار کی 4 اقسام ہیں اور ان چاروں میں ایک ہی طرح کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ ان کے مطابق ان علامات کے فوری طور پر ظاہر ہوتے ہی ڈاکٹر سے رجوع کرنا مرض کی شدت کو کم کرسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: ڈینگی وائرس سے بچیں

وہ علامات کیا ہیں، آپ بھی جانیں۔

سر درد

ڈینگی بخار کی سب سے پہلی علامت شدید قسم کا سر درد ہے جو مریض کو بے حال کردیتا ہے۔

تیز بخار

ڈینگی کا وائرس جسم میں داخل ہوتے ہی مریض کو نہایت تیز بخار ہوجاتا ہے۔ 104، 105 یا اس سے بھی زیادہ تیز بخار کی وجہ سے جسم کے درجہ حرارت میں نہایت تیزی کے ساتھ غیر معمولی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔

جوڑوں میں درد

اس مرض میں مریض کو پٹھوں اور جوڑوں میں نہایت شدید درد کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ درد خاص طور پر کمر اور ٹانگوں میں ہوتا ہے۔

خراشیں

ڈینگی بخار کے ابتدائی مرحلے میں جلد پر خراشیں بھی پڑ جاتی ہیں اور جلد کھردری ہو کر اترنے لگتی ہے۔

متلی اور قے

ڈینگی کے باعث ہونے والا تیز بخار متلیوں اور الٹیوں کا سبب بھی بنتا ہے۔

غنودگی

ڈینگی بخار کے دوران مریض کا غنودگی میں رہنا عام بات ہے۔

خون بہنا

جب ڈینگی بخار اپنی شدت کو پہنچ جاتا ہے تو مریض کے ناک اور مسوڑھوں سے خون بہنا شروع ہوجاتا ہے۔

خون کے خلیات میں کمی

ڈینگی وائرس خون کے خلیات پر حملہ کرتا ہے جس سے ایک تو نیا خون بننا بند یا کم ہوجاتا ہے، علاوہ ازیں بخار کے دوران اگر کوئی چوٹ لگ جائے اور خون بہنا شروع ہوجائے تو خون کو روکنا مشکل ہوجاتا ہے جو نہایت خطرناک بات ہے۔

ڈینگی کے مریض میں خون کے خلیات کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اسے مستقل خون کی منتقلی ضروری ہے۔

ڈائریا

سخت بخار کے باعث مریض کو ڈائریا بھی ہوسکتا ہے جس کے باعث جسم سے نمکیات خارج ہوسکتے ہیں۔ یوں پہلے ہی ڈینگی سے بے حال مریض مزید ادھ موا ہوجاتا ہے۔

فشار خون اور دل

ڈینگی کا وائرس خون کے بہاؤ اور دل کی دھڑکن کو بھی متاثر کرتا ہے۔ ڈینگی کی وجہ سے بلڈ پریشر اور دھڑکن کی رفتار میں کمی آسکتی ہے۔


اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -