تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

مونگ پھلی کی الرجی: علامات، احتیاط اور علاج

مونگ پھلی کی الرجی نہایت احتیاط کی متقاضی ہوتی ہے، اس کی معمولی سی مقدار بھی خطرناک ردعمل کا باعث بن سکتی ہے اور الرجی کا حملہ جان لیوا بھی ہوسکتا ہے۔

سعودی ویب سائٹ پر شائع شدہ ایک مضمون کے مطابق حال ہی میں بچوں میں مونگ پھلی کی الرجی یا اینفیلیکسس میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، ماہرین کے مطابق بالغ افراد یا بچوں میں مونگ پھلی سے الرجی ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔

اس کی حساسیت اگر ہلکی بھی ہو تو اس کا خطرہ مستقبل میں زیادہ ہوسکتا ہے۔

علامات

مونگ پھلی کھانے کے کچھ دیر بعد اس کا اثر ظاہر ہونے لگتا ہے، اس کی ممکنہ طور پر یہ علامات ہوسکتی ہیں۔

مونگ پھلی کے کھانے سے جلد پر خارش، سرخ پن یا سوجن ہو جاتی ہے، منہ اور گلے یا ان کے آس پاس خارش بھی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اسہال، پیٹ میں درد، متلی یا قے کا مسئلہ بھی ہو سکتا ہے۔

مونگ پھلی کھانے سے گلے میں تنگی محسوس ہوتی ہے، سانس میں تکلیف بھی ہو جاتی ہے اور گھبراہٹ بھی محسوس ہوتی ہے۔ اس کے کھانے سے ناک کے بہنے کے مسائل بھی ہوتے ہیں۔

اینفیلیکسس کی علامات

شدید الرجی یا اینفیلیکسس ایک ہنگامی صورتحال ہے، اس کی علامات میں گلے میں سوجن جو سانس لینا دشوار کر دے، بلڈ پریشر میں شدید کمی (جھٹکا)، تیز نبض اور چکر آنا یا ہوش ختم ہونا شامل ہیں۔

وجوہات

مونگ پھلی کی الرجی اس وقت ہوتی ہے جب آپ کا مدافعتی نظام غلطی سے مونگ پھلی کے پروٹین کو کسی نقصان دہ چیز کے طور پر شناخت کرتا ہے۔

مونگ پھلی کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ رابطے مدافعتی نظام کو خون کے دھارے میں روگسوچک کیمیکلز جاری کرنے کا سبب بنتے ہیں، مونگ پھلی کے نقصانات مختلف طریقوں سے ہوسکتے ہیں۔

مونگ پھلی یا اس میں شامل کھانے کی اشیا سے براہ راست رابطہ، کبھی کبھی جلد سے براہ راست رابطہ الرجک رد عمل کو متحرک کرسکتا ہے، مونگ پھلی کا آٹا یا کھانا پکانے کے دوران اس کا تیل استعمال کرتے وقت سانس لینے کی صورت میں بھی الرجک ردعمل ہوسکتا ہے۔

مونگ پھلی کی الرجی میں خطرے کے عوامل مندرجہ ذیل ہیں۔

بچوں میں خاص طور پر نوزائیدہ بچوں میں کھانے کی الرجی زیادہ پائی جاتی ہے۔ جیسے جیسے آپ کی عمر بڑھتی ہے، آپ کا نظام ہاضمہ بہتر ہوتا ہے اور آپ کے جسم میں ایسی کھانوں پر رد عمل ظاہر کرنے کا امکان کم ہوتا ہے جو الرجی کا باعث بنتے ہیں۔

کچھ بچے بڑے ہوتے ہی مونگ پھلی کی الرجی سے چھٹکارا پاتے ہیں تاہم اس کا امکان بھی موجود ہے کہ بالغ ہونے کے بعد یہ دوبارہ ہوجائے۔

اگر کسی کو پہلے ہی ایک کھانے سے الرجی ہے تو دوسرے کھانے سے الرجی پیدا ہونے کا زیادہ خطرہ ہوسکتا ہے، اسی طرح الرجی کی ایک اور قسم کا ہونا، جیسے بخار وغیرہ کھانے کی الرجی پیدا ہونے کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

بچاؤ کیسے کیا جائے؟

حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق اس بات کی تصدیق کے مضبوط ثبوت موجود ہیں کہ 4 سے 6 ماہ کی عمر میں خطرے سے دو چار بچوں کی خوراک میں مونگ پھلی شروع کرنے سے کھانے کی الرجی پیدا ہونے کے خطرے میں 80 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔

مونگ پھلی کی الرجی پیدا ہونے کا خطرہ ان بچوں میں ہوتا ہے جو ہلکے سے شدید ایگزیما، انڈے کی الرجی یا دونوں کا شکار ہوتے ہیں۔ اپنے بچے کی غذا میں مونگ پھلی شامل کرنے سےقبل اپنے بچے کے ڈاکٹر سے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کرلیں۔

مونگ پھلی سے الرجی کا شکار افراد کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیئے کہ ان کے کھانوں میں مونگ پھلی نہ ہو، پروسسڈ شدہ کھانے کی اشیا پر ہمیشہ لیبل پڑھیں، اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان میں مونگ پھلی یا ان کی کوئی مصنوعات نہ ہو۔

Comments

- Advertisement -