تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

جرمنی: شامی مہاجر نے عدالت میں اسرائیلی شہری پر حملے کا اعتراف کرلیا

برلن : جرمنی کی عدالت میں شامی تارکِ وطن نے دو اسرائیلی شہریوں کو بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بنانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اسرائیلی شہری پر تشدد نہیں کرنا چاہتا تھا بلکہ صرف ڈرانا چاہتا تھا‘۔

تفصیلات کے مطابق جرمنی کے دارالحکومت برلن میں گذشتہ ماہ کپّہ (یہودی ٹوپی) پہنے ہوئے ایک شخص کو شامی تارکِ وطن نے بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بنایا تھا، جسے بعد میں پولیس نے گرفتار عدالت میں پیش کردیا تھا۔

عدالت کے سامنے شامی شخص نے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں نے کپہ پہنے ہوئے اسرائیلی شخص کو بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ جس پر میں شرمندہ ہوں اور اپنے غلطی کی معافی مانگتا ہوں‘۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گذشتہ ماہ ہونے والے حملے کی متاثرہ شخص نے اپنے موبائل سے ویڈیو بنا کر سماجی رابطوں کی ویب سایٹز پر شیئر کیا تھا، جس کے بعد جرمنی کی یہودی کمیونٹی نے متاثرہ اسرائیلی شہری سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں بھی نکالی تھیں۔

جرمنی کی یہودی کمیونٹی کے سربراہ نے شامی مہاجر کے حملے کے بعد بیان جاری کیا تھا کہ ’یہودی بڑے شہروں میں اسرائیل کی مذہبی ٹوپی (کپّہ) پہنّے سے گریز کریں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا ’حملہ آور نے عربی میں ’یہودی‘ چیختے ہوئے ایڈم نامی 21 سالہ اسرائیلی شہری کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ اس موقع پر قریب موجود ایک شخص نے متاثرہ نوجوان کو بچایا اور حملہ آور کو دور کیا تھا۔

جرمن میڈیا کو انٹر ویو دیتے ہوئے 21 سالہ متاثرہ طالب علم نے یہ انکشاف کرکے سب کو حیرت میں ڈال دیا تھا کہ وہ یہودی نہیں بلکہ اسرائیلی عرب ہے۔

متاثرہ نوجوان ایڈم نے جرمن خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’وہ اور اس کا دوست یہ جائزہ لے رہے تھے کہ برلن میں کپّہ پہنّے والا محفوظ ہے یا نہیں‘۔

جرمن میڈیا کے مطابق شامی مہاجر کے وکیل عدالت کو بتایا کہ ’شامی نوجوان حملے کے وقت نشے کی حالت میں تھا۔

شامی نوجوان نے عدالت میں معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’مجھ سے غلطی ہوئی، میں تشدد نہیں کرنا چاہتا تھا صرف ڈرانا چاہتا تھا‘۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ سماجی رابطے کے ویب سائیٹ فیس بک پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک عربی شخص برلن میں ایک شہری کو نفرت آمیز الفاظ استعمال کرتے ہوئے بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔

یاد رہے کہ ہٹلر کے دور میں یہودیوں کی کثیر تعداد جرمنی چھوڑ گئی تھی اور سنہ 1989 سے پہلے محض 30 ہزار کی تعداد میں یہودی جرمنی میں آباد تھے، تاہم دیوارِ برلن گرنے کےبعد سے جرمنی میں یہودیوں کی آبادی میں اضافہ دیکھا گیا ہے جن میں زیادہ تر روس سے یہاں آکر آباد ہوئے ہیں، اور ان کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

Comments

- Advertisement -